اسلام آباد (نیوز ڈیسک )تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ثنا اللہ مستی خیل رکن اپنی ہی حکومت کی پالیسیوں کیخلاف پھٹ پڑ ے اور کہا ہے کہ یہ کیسی قانون سازی ہے کہ ایک کمشنر ہماری تضحیک کرتا ہے،گھروں میں دس بوری سے زائد رکھنے کی اجازت نہیں دی گئی اور ہماری تذلیل کی گئی،ہم زمیندار ہیں ہمارا دس بوری گندم پہ گزارا نہیں ہوتا،یہ پالیسیاں کون بنا رہا ہے جواب دیں۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ملکی زراعت وینٹی لیٹر پر ہے،کسان پارلیمان کی طرف دیکھ رہے ہیں،زراعت کو صنعت کا درجہ دیا جائے۔انہوں نے کہاکہ ملک میں کئی مافیاز ہیں،کہیں شوگر مافیا کہیں پسٹی سائیڈ مافیا،کپاس مافیا،دودھ مافیا ان کو ختم کیا جائے،شوگر کپاس کی وکالت ختم کی جائے
اور فصلوں کی زوننگ کی جائے،پنجاب حکومت نے 280ارب روپے دیکر کسانوں سے گندم کا دانہ دانہ خریدا،زرعی ترقیاتی بینک اب مافیا بن چکا ہے،یہاں صنعتوں کے اربوں روپے تو معاف کردئیے جاتے ہیں لیکن کسانوں کے 10 ہزار روپے معاف نہیں کئے جاتے،زرعی قرضے پر سود اٹھارہ فیصد سے کم کرکے دو فیصد سود کیا جائے،زراعت پر قومی پالیسیاں بنائی جائیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک کو 7فیصد خوراک دینے والے سیکٹر پر خصوصی توجہ دی جائے۔ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ثنا اللہ مستی خیل رکن اپنی ہی حکومت کی پالیسیوں کیخلاف پھٹ پڑ ے اور کہا ہے کہ یہ کیسی قانون سازی ہے کہ ایک کمشنر ہماری تضحیک کرتا ہے،گھروں میں دس بوری سے زائد رکھنے کی اجازت نہیں دی گئی اور ہماری تذلیل کی گئی،ہم زمیندار ہیں ہمارا دس بوری گندم پہ گزارا نہیں ہوتا،یہ پالیسیاں کون بنا رہا ہے جواب دیں۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ملکی زراعت وینٹی لیٹر پر ہے، کسان پارلیمان کی طرف دیکھ رہے ہیں،زراعت کو صنعت کا درجہ دیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں کئی مافیاز ہیں، کہیں شوگر مافیا کہیں پسٹی سائیڈ مافیا، کپاس مافیا، دودھ مافیا ان کو ختم کیا جائے