کراچی (ویب ڈیسک) 20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے پر بلدیہ فیکٹری کو آگ لگائی گئی، جے آئی ٹی رپورٹ سامنے آگئی ہے، رپورٹ کے مطابق بلدیہ فیکٹری کیس کو روز اول سے اس طرح چلایا گیا جس سے ملوث گروہ کو فائدہ ہو اور دہشتگردی کے واقعے کو ایف آئی آر میں ایسے پیش کیا گیا جیسے کوئی عام قتل کا واقعہ ہو، دباؤ کے زیر اثر پولیس نے بلدیہ فیکٹری سانحے کے کیس کو جانبدارانہ انداز میں چلایا۔ جے آئی ٹی نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کی نئی ایف آئی آر درج کرنے کی سفارش کی ہے۔ واضح رہے کہ آج حکومت سندھ نے عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ کو پبلک کر دیا گیا تاہم نثار مورائی کی رپورٹ تاحال اپ لوڈ نہیں کی گئی۔
تاہم جیسے ہی جے آئی ٹی رپورٹس ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہوئیں اسی وقت ویب سائٹ کا سرور ڈاؤن ہو گیا۔ اس حوالے سے رہنما تحریکِ انصاف کا کہنا ہے کہ ”سندھ حکومت نے سانحے بلدیہ کی رپورٹ پبلک کی اور ویب سائٹ کا سرور ڈاؤن ہوگیا. واہ! یہ طاقت اور حوصلہ صرف عمران خان میں ہے کہ ہر انکوائری رپورٹ کو بلاتاخیر پبلک کیا جاتا ہے، قانون کے مطابق ایکشن ہوتا ہے لیکن کبھی سرور ڈاؤن نہیں ہوا!’ یاد رہے کہ سندھ حکومت نے تینوں جے آئی ٹیز پبلک کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی میں آصف زرداری اور فریال تالپور کا ذکر نہیں ہے۔ سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ تینوں جے آئی ٹیز رپورٹس سندھ حکومت پبلک کرنے جا رہی ہے۔ انھیں پیر کے روز ہوم ڈیپارٹمنٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر دیا جائے گا۔واضح رہے کہ بلدیہ کی ٹیکسٹائل فیکڑی میں ستمبر 2012 میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 250 سے زائد افراد زندہ جلا دیے گئے تھے۔ دسمبر 2016 میں بلدیہ فیکٹری کیس میں ملوث ایک ملزم رحمان عرف بھولا کو انٹرپول کی مدد سے بینکاک سے گرفتار کرکے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔ عبدالرحمان بھولا نے اپنے بیان میں اعتراف کیا تھا کہ اس نے حماد صدیقی کے کہنے پر ہی بلدیہ فیکٹری میں آگ لگائی تھی۔ 27 اکتوبر 2017 کو سانحہ بلدیہ فیکٹری کا مرکزی ملزم حماد صدیقی دبئی سے گرفتار کیا گیا تھا۔