اسلام آباد (ویب ڈیسک) وفاقی حکومت کی جانب سے ناراض حکومتی اتحادی جمہوری وطن پارٹی کو بجٹ سے قبل منانے کیلئے ملکی تاریخ کی سب سے بڑی قیمت اداکرنے کا انکشاف ہوا ہے, حکومت نے شازین بگٹی کو منانے کیلئے قومی خزانے پر اربوں روپے کا بوجھ ڈال دیا ہے ، فروری2017ءسے شازین ، گہرام بگٹی اور میر چاکر بگٹی کو ان کے شیئر کے حساب سے ادائیگی کی جا ئیگی جس کے تحت تینوں کوبالترتیب1068ایکڑ کے حساب سے 25کروڑ77لاکھ56ہزار روپے ادا کردئیے گئے۔اس انکشاف پر سینئر صحافی سلیم صافی بھی خاموش نہ رہ سکے اور لکھا کہ
” یہ ہے عمران خان سے کام نکلوانے کا اصل طریقہ۔ شاہ زین بگٹی نے بجٹ پر ووٹ دینے کے سے ایک روز قبل اپنا حساب چکا لیا”۔ادھر 92 نیوز کے لیے سہیل اقبال بھٹی نے لکھا کہ ” حکومتی ہدایت پر ایم ڈی اوجی ڈی سی ایل شاہد سلیم خان نے شازین بگٹی کو اوچ میں 2ہزار500کنال اراضی کا کرایہ 36فیصد اضافے کیساتھ ادا کرنے کی منظوری دیدی جس کے نتیجے میں شازین کو یکم جنوری 2018سے 79ہزار روپے فی ایکڑ کے ریٹ پر ادائیگی کردی گئی جبکہ یہ اراضی فروری 2017ءسے اوجی ڈی سی ایل کے زیر استعمال نہیں رہی۔ سابق ایم ڈی اوجی ڈی سی ایل زاہد میر نے 2016 ءمیں 1ہزار300ایکڑ اراضی کی لیز برقرار رکھتے ہوئے 2ہزار500ایکڑ اراضی سرنڈر کردی تھی۔ایم ڈی اوجی ڈی سی ایل شاہد سلیم خان کے اقدام کے نتیجے میں خزانے پر8ارب بوجھ ڈال دیا گیا۔ ایم ڈی اوجی ڈی سی ایل شاہد سلیم کی ہدایت پر رات کو دفترکھول کر ترمیمی معاہدہ ہونے سے قبل ہی 77کروڑ 23لاکھ کا چیک شازین بگٹی اور انکے دو بھائیوں کو جاری کیا گیا۔ خصوصی کمیٹی نے اوچ میں صرف 800ایکڑ اراضی اوجی ڈی سی ایل کے زیر استعمال ہونے کی تصدیق کی۔ اوجی ڈی سی ایل پنجاب، سندھ کے نہری علاقوں والے رقبے کی لیز 50ہزار سالانہ ادا کرتی ہے۔ اوجی ڈی سی ایل بورڈ آف ڈائریکٹرز کی جانب سے اضافی اراضی کی ادائیگی اور 2036 تک لیز پر رکھنے کی منظوری دینے سے انکار کیا گیا۔اخباری ذرائع کے مطابق نیب نے خالی اراضی کی ادائیگیوں پر تحقیقات کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہواہے
مگر اس کے باوجود حکومتی دباﺅ کے نتیجے میں ایم ڈی اوجی ڈی سی ایل شاہد سلیم خان نے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔ دسمبر2016میں او جی ڈی سی ایل کی جانب سے لیز ایگریمنٹ کی شق10کے تحت 2930ایکڑ زمین کی ڈی ہائرنگ کا نوٹس ارسال کیا گیا۔زمین مالکان کی جانب سے نوٹس کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ عدالت نے 25فروری2019کو زمین مالکان کی رٹ پٹیشن مستر دکر دی ،زمین مالکان کی جانب سے انٹرا کورٹ اپیل دائر کی گئی جو ابھی تک زیر التوا ہے۔لیز ایگریمنٹ کی معیاد31دسمبر2017ءکو مکمل ہو چکی۔نیب کی جانب سے 2016-2017ءمیں سکیورٹی سرکل کے نام پر 2930ایکڑ زمین کی اراضی پر زائد ادائیگی کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ او جی ڈی سی ایل یکم جنوری2018ءسے 31دسمبر2020ءتک 3 سال کیلئے 3204ایکڑ زمین کی ادائیگی کریگا۔قابل کاشت رقبے کی ادائیگی 79ہزار725روپے فی ایکڑ جبکہ نا قابل کاشت رقبے کی ادائیگی 39ہزار862روپے فی ایکڑ کے حساب سے دیئے جائینگے۔ فروری2017ءسے شازین ،گہرام بگٹی اور میر چاکر بگٹی کو ان کے شیئر کے حساب سے ادائیگی کی جا ئیگی جس کے تحت تینوں کوبالترتیب1068ایکڑ کے حساب سے 25کروڑ77لاکھ56ہزار روپے ادا کردئیے گئے۔او جی ڈی سی ایل کی جانب سے 1995ئمیں نواب اکبر بگٹی کے ساتھ 730ایکڑ زمین کی لیز کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔1996ءمیں زمین کو بڑھا کر 1325ایکڑ کر دیا گیا۔2000ءمیں زمین کا رقبہ 4304ایکڑ تک پہنچ گیا۔ اکبر بگٹی کی وفات کے بعد 4304ایکڑ زمین کا کرایہ شازین ا ور گہرام بگٹی سمیت ورثا کو2016 ءتک ادا کیا جاتا رہا۔او جی ڈی سی ایل کی جانب سے 19دسمبر2016ئکو شا زین ودیگر کو معاہدے کی شق 10کے تحت زمین کی ڈی ہائرنگ کا نوٹس جاری کیا گیا،او جی ڈی سی ایل کی جانب سے 2500ایکڑ زمین کو ڈی ہائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔نوٹس کے اجرا سے دو ماہ پورے ہونے تک زمین ڈی ہائر تصور ہو گی۔