Wednesday May 8, 2024

پولیس نے سنتھیا رچی کی شکایت بے بنیاد قرار دے دی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) اسلام آباد پولیس نے امریگی بلاگر سنتھیا ڈی رچی کی پیپلزپارٹی کے سینیٹر رحمٰن ملک کے خلاف مجرمانہ کارروائی کے لیے دی گئی شکایت کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مذکورہ معاملے میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ درج کرنے کی مخالفت کردی۔ نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹریٹ پولیس نے سنتھیا رچی کیس پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج (اے ڈی ایس جی) جاوید اقبال سپرا کو اپنی رپورٹ جمع کروائی، جس میں تجویز دی کہ مزید کارروائی کے بجائے امریکی بلاگر کی درخواست کو ریکارڈ کے لیے فائل کیا جاسکتا ہے۔ پولیس کی رپورٹ میں کہا گیا

کہ سنتھیا رچی نے اپنے ریپ کو ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت پیش کیے نہ ہی وہ کوئی ایسا مواد ریکارڈ پر لائیں جس سے ظاہر ہو کہ انہیں ہراساں کیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ سنتھیا ڈی رچی نے 17 جون کو سیکریٹریٹ پولیس اسٹیشن میں ایک درخواست جمع کروائی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمٰن ملک نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانے کے ساتھ مل کر پاکستان پیپلز پارٹی کے میڈیا سیل کو یہ کام دیا کہ وہ سوشل میڈیا پر مجھے دھمکائے، ہراساں اور بدنام کریں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین رحمٰن ملک نے سال 2011 میں اپنی رہائش گاہ پر ان کا ریپ کیا۔ علاوہ ازیں گزشتہ ہفتے سنتھیا رچی نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج کے سامنے درخواست دائر کی تھی کہ وہ پولیس کو رحمٰن ملک کے خلاف مجرمانہ کیس کے اندراج کی ہدایت کریں۔ جس پر عدالتی احکامات کے جواب میں پولیس کی جانب سے اس معاملے میں اپنا جواب جمع کروایا گیا۔ پولیس کی جانب سے اپنی رپورٹ میں کہا گیا کہ سنتھیا رچی نے 2011 میں ریپ کے الزامات سے متعلق سیکریٹریٹ پولیس اسٹیشن میں کوئی شکایت درج نہیں کروائی تھی۔ ساتھ ہی پولیس کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ درخواست کے ساتھ کوئی میڈیکل رپورٹ بھی بطور ثبوت نہیں لگائی گئی کہ یہ ثابت کیا جاسکے کہ ان کے ساتھ زیادتی کی گئی۔ پولیس نے ٹھوس ثبوت کی غیر موجودگی میں سنتھیا رچی کے مؤقف کو مشکوک قرار دیا اور ایف آئی ار کے اندراج کے لیے ناکافی قرار دیا کیونکہ پولیس کو اس میں کوئی سچائی نظر نہیں آئی۔ مزید برآں امریکی بلاگر تھانے آئیں تھیں اور ان سے پولیس افسران کی ٹیم کی جانب سے سوالات کیے گئے تھے۔ پولیس کے مطابق وہ اپنے دعوؤں کو تقویت دینے کے لیے کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکیں جس سے لگتا ہے کہ ان کا مقصد رحمٰن ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے مذکورہ معاملے کی سماعت کو 8 جولائی تک کے لیے ملتوی کردیا۔

FOLLOW US