اسلام آباد (ویب ڈیسک) قومی اسمبلی اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی عبد القادر پٹیل نے کہا ہے کہ وزیراعظم بولتا ہے کرونا فلو ہے،تنخواہ نہ لوکم حساب دینا پڑے گا کیونکہ سکون قبر میں ہے،مطلب میں نے وعدے کے باوجود خود کشی نہیں کی تم مر جاؤ،وزیراعظم کہتا ہے این ایف سی میں وفاق صوبوں کو پیسے دیتاہے،سندھ میں 8 این آئی سی وی ڈی مفت کام کر رہے ہیں،ملک بھر میں جگر کی پیوند کاری نہیں ہوتی سندھ میں مفت ہوتی ہے،ایک مسخرہ سکھر اترا کوئی ہسپتال نہیں دیکھا،وہ جیکب آباد گیا متروک عمارت کی فوٹیج بنا لی،جامشورو انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ میں نہیں گیا،قادر پٹیل نے کہا کہ جناب انھیں نہ بھیجیں یہ راستے میں گم ہو جائیں گے۔پہلے یہ طے کر لیں کہ گوروں کے غلام ہیں یا نہیں،اسد عمر نے کہا کہ عالمی سروے پر اتنا انحصار نہیں کرتے یہاں ان کے اراکین کی جانب سے جتنی تقاریر کی جا رہی ہیں ان میں عالمی اداروں کے سروے کی بات ہو رہی ہے،درمیان میں یہ لائے تھے شبر زیدی وہ کہاں گیا ہے،
کیا وہ گبر سے ڈر گیا ہے،پیدا ہونے والے بچے سب سے زیادہ کے پی کے میں مر رہے ہیں،ایدھی کو ساری دنیا نے چندا دیا اس ظالم نے اس سے بھی لے لیا،ایدھی کے بیٹے کو پہچانا بھی نہیں جس کے غم میں اس کو کورونا ہو گیا،وزیر اعظم کہتا ہے کہ یہ کرونا بس ایک فلو ہے،سندھ کے آٹھ اضلاع میں این آئی سی ڈی اسپتال ہیں جو دل کے اعلاج کرتے ہیں،پورے ملک میں اور کہیں جگر پیوندکاری کا اسپتال نہیں ہے سندھ میں ہے،جنرل ضیاء کا مارشل لاء، بھٹو کی پھانسی، بانوے کا ورلڈ کپ بھی اس ملک کی تباہی کا باعث بنے،قادر پٹیل نے مزید کہا کہ اب تو کووڈ کی بھی 19 اقسام آ گئی ہیں ایک بھائی نے کہا کہ لاڑکانہ میں لوگ ایڈز سے مر رہے ہیں،کیا ایڈز سے مرنے والے ایک مریض کا نام بتا سکتے ہو،نیازی سرکار تم سندھ سے بغض رکھتے ہو۔ بغض رکھتے ہو۔ بغض رکھتے ہو۔ نعیم الحق کے جنازے پر ایک وزیر کا پروٹوکول دیکھا، میں سمجھا امریکی صدر آگیا ہے،اتنا پروٹوکول تو ٹرمپ کا بھی نہیں تھا،جے آئی ٹی جے آئی ٹی مت کرو تمہاری جے آئی میں شامل چیزیں تو شائع ہو جاتی ہیں،ہم نے جے آئی ٹی بنائی تو وہ شائع بھی نہیں ہو سکے گی اس کو میڈیکل ٹیسٹ سے ثابت کرنا پڑے گا، ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ ایسی باتیں مت کریں پھر کہتے ہیں کہ میں روکتا ہوں۔دوسری جانب قادر پٹیل نے بالواسطہ طورپر زرتاج گل کو یاد کرلیا کہا کہ اب تو کورونا کی انیس قسمیں بتائی جارہی ہیں۔ عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ یہ کہتے تھے عمران خان دیوار کے پیچھے سے دیکھ لیتا ہے،اب تو لوگ دیوار کے پیچھے کپڑے بدلنے سے ڈر رہے ہوتے ہیں۔