اسلام آباد : پی آئی اے دیوالیہ ہوچکی ہے، حکومت کی مدد کے بغیر ائیرلائن کو چلانا ناممکن ہوگیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن دیوالیہ ہوچکی ہے اور ائیرلائن کا شدید خسارے کا سامنا ہے۔ سماء نیوز کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن کو گزشتہ سال 55ارب روپے کا خسارہ ہوا جو کہ فی منٹ 1لاکھ روپے بنتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر یہ پیسہ لاک ڈاؤن کے دوران 12ہزار روپے کے حساب سے غریب خاندانوں کو دیا جاتا ہو 45لاکھ خاندان بھوک سے بچ سکتے تھے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2018میں پاکستان تحریکِ انصاف حکومت نے پی آئی اے کو 17ارب روپے کی سبسڈی دی، اس حساب سے دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس سال کے پہلے چند ماہ میں جتان موٹر وہیکل ٹیکس اکٹھا ہوا وہ پی آئی اے کو چلا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب میڈیا کسی ادارے کے خسارے میں جانے کی بات کرتا ہے تو بحث چھڑ جاتی ہے جس میں ایک گروپ ادارے کو سپورٹ کرتا ہے جبکہ دوسرا اس کے خلاف ہوجاتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس خسارے میں پی آئی اے کو چلانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور اسے بھی پرائیوٹائز کر دینا چاہیے، اس طرح قومی خزانے میں پیسے بھی آئیں گے اور اضافی بوجھ سے بھی جان چھوٹ جائے گی۔ دوسری جانب مالی خسارے کی وجہ سے پی آئی اے ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے تاجمان پی آئی اے کا کہنا تھا کہ کورونا اور لاک ڈاون کے باعث ہوابازی کی صنعت بری طرح متاثر ہے، مالی خسارے پر قابو پانے کے لیے تنخواہوں میں کٹوتی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا ہے کہ ملازمین کی تنخواہوں میں 10 سے 25 فیصد کٹوتی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ رجمان نے اس کی وجہ بتائی ہے کہ موجودہ صورتحال میں فضائی آپریشن صرف 10 سے 20 فیصد رہ گیا ہے جس کی وجہ سے قومی ایئرلائن کو شدید مالی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اس لئے مالی قلت سے بچنے کے لئے ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ترجمان کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ جو ملازمین ایک لاکھ سے زیادہ تنخواہ لیتے ہیں، ان کی تنخواہ میں 10 فیصد کٹوتی کی جائے گی جبکہ 2 لاکھ سے زیادہ تنخواہ لینے والے افراد کی تنخواہ میں 20 فیصد کٹوتی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔