اسلام آباد( نیوز ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ اجلاس میں شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، رپورٹ میں جہانگیرترین،خسرو بختیار کے بھائی،شہبازشریف اور اومنی گروپ کو ذمہ دارقرار دیا گیا ہے۔وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیابھی اجلاس میں شریک ہوئے۔اجلاس میں کرونا وائرس کی صورتحال، ملکی اندرونی سیکیورٹی،سلامتی سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا اور وفاقی بجٹ12جون کو پیش کرنے پر بھی بحث ہوئی۔
واجد ضیانے شوگرانکوائری کمیشن کی رپورٹ کابینہ میں پیش کی، 10 شوگرملزکےفرانزک آڈٹ سمیت ای سی سی فیصلےرپورٹ کاحصہ ہیں جبکہ شوگرملزایسوسی ایشن کی جانب سے جواب بھی رپورٹ میں شامل کیا گیا، شوگرمل ایسوسی ایشن نے شوگرایکسپورٹ کی اجازت کو بحران کا ذمہ دارقراردیا تھا۔وفاقی کابینہ نے رپورٹ پبلک کرنے کی منظوری دے دی، ذرائع کے مطابق انکوائری کمیشن کی رپورٹ آج ہی پبلک کر دی جائے گی۔ رپورٹ میں جہانگیرترین،خسروبختیارکےبھائی،مونس الٰہی، شہبازشریف اور اومنی گروپ کو ذمہ دارقرار دیا گیا ہے۔کابینہ ارکان کے مطابق رپورٹ پبلک کرنا ضروری ہے تاکہ مافیا کا راستہ روکا جاسکے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 29 ارب کےگھپلےہوئے،ساری کمپنیوں کا آڈٹ اورپیسہ ریکورہوگا، کرمنل پروسیڈنگ ہوں گی اور ایف آئی اے تحقیقات جاری رکھے گا۔یاد رہے گذشتہ روز شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ تیار کرنے کی مدت ختم ہوگئی تھی ، رپورٹ میں شوگرملزمالکان،وفاقی وزیر، وزیراعلیٰ پنجاب کےبیانات بھی منسلک ہیں جبکہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے چینی سبسڈی کے معاملے پر شوگر انکوائری کمیشن کے سامنے پیش ہونے سے انکار کردیا تھا۔خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے حکم پر آٹے اور چینی بحران کی انکوائری رپورٹ جاری کی جا چکی ہے، جس کے مطابق چینی بحران میں جہانگیر ترین، مونس الہی اور خسرو بختیار کے رشتے دار کے نام سمیت کئی نامور سیاسی خاندانوں کے نام شامل ہیں۔ جس کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ کمیشن کی رپورٹ سامنے آنے پر مزید ایکشن ہوگا، کمیشن کی رپورٹ کے بعد جو بھی ملوث ہوا قانون کے تحت اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔









