لاہور (ؤیب ڈیسک) لاہور ہائی کورٹ نے ویڈیو گیم ’پب جی‘ پر پابندی کے لیے درخواست پر پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عاطر محمود کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے ویڈیو گیم پب جی پر پابندی کی درخواست پر سماعت کی۔ یہ درخواست شہری فیضان مقصود نے دائر کی تھی۔ شہری فیضان مقصود کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پب جی بچوں اور نوجوان نسل کی شخصیت پر منفی اثر ڈال رہی ہے۔ اس کی وجہ سے بچوں میں قوت فیصلہ کی کمی اور شدت پسندی بڑھ رہی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ گیم کو پلے سٹور سے ہٹایا جائے، جس پر لاہور ہائی کورٹ نے دلائل سننے کے بعد پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو چھ ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی ہے۔ لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا تھا۔ درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالت پب جی گیم پر پابندی عائد کرنے کےاحکامات جاری کرے۔ ہائیکورٹ نے ویڈیو گیم پب جی پر پابندی کے لیے درخواست پر پی ٹی اے کو قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا اور درخواست نمٹا دی۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عاطر محمود کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ویڈیو گیم پب جی پر پابندی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست شہری فیضان مقصود نے دائر کی۔ جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ویڈیو گیم پب جی بچوں کی شخصیت پر منفی اثر ڈال رہی ہے ، اس گیم کی وجہ سے بچوں میں قوت فیصلہ کی کمی اور شدت پسندی بڑھ رہی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ گیم کو پلے سٹور سے ہٹایا جائے، جس پر لاہور ہائیکورٹ نے دلائل سننے کے بعد پی ٹی اے کو چھ ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔