اسلام آباد: آئی ایم ایف نے حکومت کو پٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکس میں کمی کی اجازت دے دی، پٹرولیم سرچارج 5 ارب روپے کی کٹوتی کے ساتھ 292 ارب روپے کردیا گیا، پٹرول، ڈیزل اور دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کمی کی راہ ہموار ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران کے بعد آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ طے پائے معاہدے میں کئی شرائط نرم کر دی ہیں۔ آئی ایم ایف نے ٹیکس وصولیوں، ترقیاتی اخراجات، سود ادائیگوں میں کمی کی پاکستان کی درخواست منطور کرلی ہے۔ جبکہ آئی ایم ایف نے پٹرولیم سرچارج میں بھی کمی کرنے کی اجازت دی ہے۔
پیٹرولیم سرچارج 5 ارب روپے کی کٹوتی کے ساتھ 292 ارب روپے کردیا گیا ہے۔ یوں اس فیصلے سے اگلے ماہ پٹرول، ڈیزل اور دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ اس سے قبل انٹرنیشل مانیٹری فنڈ کی پاکستان میں مقیم نمائندہ ٹریسا ڈبن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا کوئی عمل دخل نہیں ہے، اگر پاکستانی حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہیں کرتی، تو یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہو گا، آئی ایم ایف اس حوالے سے کسی قسم کا دخل نہیں دے گا۔ ٹریسا ڈبن نے ایک سینیمار میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں مشکلات پیدا ہو گئی ہیں، اس لئے آئی ایم ایف عالمی سطح پر 50 ارب ڈالر کے فنڈ جاری کرے گا۔
پاکستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے پہلے پاکستان میں معیشت بہتر کرنے کے حوالے سے اقدامات کئے جا رہے تھے۔ پاکستان کی معیشت بہتری کی طرف جا رہی تھی۔ پاکستان میں ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہو رہا تھا۔انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے بعد پاکستانی معاشی شرح نمو میں کمی متوقع ہے، رواں مالی سال افراط زر کی شرح 11.3 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، پاکستان کے اخراجات میں 700 ارب روپے تک کا اضافہ ہوسکتا ہے، ٹیکس وصولیوں میں 900 ارب تک کمی متوقع ہے۔ٹریسا ڈبن کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے 1.4 ا رب ڈالر قرض کی منظوری دی گئی، پاکستان کے لیے ریپڈ فنانس کی منظوری دی گئی ہے۔