ملتان (مانیٹرنگ ڈیسک) بزرگ ملکی سیاستدان جاوید ہاشمی نے سیاست کے ماضی سے ایک بار پھر پردہ ہٹاتے ہوئے کئی ان کھلے راز کھول ڈالے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ہمیشہ میچ کے لئے پی ایس ایل کی طرح اپنے کھلاڑی میدان میں لاتی ہے لیکن اب یہ نظام پٹ چکا ہے فوج ادارہ نہیں بلکہ ایک سروس ہے جس کا کام سرحدوں کی حفاظت ، سیلاب اور مشکل
وقت میں عوام کی خدمت کرنا ہے انہوں نے کہا کہ جمہوریت جب بھی پنپنے لگتی ہے تو کچھ نادیدہ عناصر اپنی طاقت کے بل بوتے پر ملک کو نہیں چلنے دیتے حیران کن بات یہ ہے کہ موجودہ چیف جسٹس بھاٹی گیٹ کی سیاست کرنے لگے ہیںاگر وہ کونسلر کا الیکشن لڑنا چاہیں تو وہ استعفی دے کر سامنے آئیں انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے نادیدہ قوتوں کی وجہ سے ملک تقسیم ہوا آئی ایس آئی سیاسی جماعتوں کو فنڈنگ کرتی ہے ان کے پیڈ ورکرز ہو تے ہیں انہوں نے کہا کہ اداروں کو عوام کے فیصلوں کو قبول کرنا ہو گا اس وقت پاکستان کی چولیں ہلانے کی کوشش کی جارہی ہے اگر خدانخواستہ پاکستان نہ ہو گا تو آپ اور ہم کہاں ہوں گے پاکستان کی سوئی آخر تک پہنچ چکی ہے لیکن ملک کو بچانا ہماری ذمہ داری ہے انہوں نے کہا کہمیں مسلم لیگ کے ٹکٹ اور آئندہ الیکشن کے حوالے سے کوئی بات نہیں کرنا چاہتا تھا لیکن چوہدری نثار نے مجھے مجبور کر دیا ہے کہ میں اس حوالے سے بات کروں میں تو حمزہ شہباز کی بھی تعریف کرتا ہوں حالانکہ ایک وقت ایسا بھی آیا تھا کہ جب مریم اور حمزہ میرے خلاف بیان دیتے تھے انہیں میرے ان کے والدین سے تعلقات کا اندازہ نہیں تھا انہوں نے کہا کہ ملک میں اگر صاف و شفاف الیکشن نہ ہو ئے تو ملک متاثر ہو گا انہوں نے کہا کہ کیا بلوچستان میں سینیٹ کے الیکشن منصفانہ ہو ئے ہیںعام انتخابات میں ایسی کوئی
گنجا ئش نظر نہیں آتی انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ کی مقامی قیادت سے میرا کوئی اختلاف نہیں گورنر پنجاب کے بیٹے آصف رجوانہ اور شیخ طارق رشید کہہ چکے ہیں کہ آئندہ الیکشن کے حوالے سے قیادت جو فیصلہ کرے گی وہ سب کے لئے قابل قبول ہوگا مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ جمہوریت کا سفر بے پناہ قربانیاں مانگتا ہے ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں مجھے برہنہ کرکے برفوں پر لٹایا گیا مصطفی کھر جو بی بی نیک پروین بننے کی کوشش کرتے ہیں کے دور میں گورنر ہاؤس لاہور کے زریعے دو لڑکیاں اغوا کی گئیں جس میں کے پی کے کے موجودہ وزیراعلی پرویز خٹک بھی ملوث تھے میں نے گورنر ہاؤس میں داخل ہوکر سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو اور برطانوی وزیر خارجہ کی موجودگی میں مصطفی کھر سے دو لڑکیاں بازیاب کرائیں اب پنتالیس سال بعد پرویز خٹک نے مصطفی کھر کو پی ٹی آئی میں شامل کرایا انہوں نے کہا کہ میرے خلاف بھٹو دور میں قتل کا مقدمہ درج کرایا گیا بعد میں جیل میں آکر ورثاء نے مجھ سے معافی مانگی ۔