Tuesday November 25, 2025

پاکستان کا نام کورونا وائرس کا علاج دریافت کرنے والے ملکوں میں شامل۔۔!! امریکی ادارہِ صحت نے رپورٹ جاری کر دی، پاکستانی ماہرین کے نام خصوصی پیغام

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )امریکی قومی ادارہ صحت نے پاکستان کو کورونا وائرس کا علاج دریافت کرنے والے ممالک میں شامل کرلیا۔نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق دنیا میں تباہی مچانے والے مہلک کورونا وائرس کا علاج اور ویکسین تاحال دریافت نہیں ہوسکی ہے اور اب تک متعدد ممالک میں ویکسین کی تیاری کا عمل جاری ہے۔ امریکی قومی ادارہ صحت کی لائبریری برائے ادویات نے پاکستان کو فہرست میں شامل کیا اور ایوب میڈیکل کمپلیکس ایبٹ آباد کی 20 رکنی ٹیم کو مریضوں پر تجربات کرنے کے لیے اہل قرار دیا۔ ایوب میڈیکل کمپلیکس کےسربراہ پروفیسر ڈاکٹر عمر فاروق کا کہنا تھا

کہ پاکستانی ماہرین کی قابلیت کے اعتراف میں دوا کا تجربہ کرنے کی اجازت دی گئی۔انہوں نے بتایا کہ 25، 25 مریضوں کے تین گروپ بنائے جائیں گے جن میں سے ایک گروپ کو 2 ادویات ایتھرومائسین اور کلورو کوئین دی جائیں گی جبکہ دوسرے گروپ کے مریضوں پر ایک دوا کلوروکوئین کا تجربہ کیا جائے گا۔ڈاکٹر عمر فاروق کے مطابق تیسرے گروپ میں شامل مریضوں پر روایتی طریقہ علاج اختیار کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ مریضوں کو ان کی صحت، عمر اور مرض کی شدت کی بنیاد پر منتخب کیا جائے گا تاہم عارضہ قلب یا دوسرے بڑے مرض میں مبتلا شخص پر تجربہ نہیں ہوگا۔ڈاکٹر عمر فاروق نے بتایا کہ تینوں گروپ سے حاصل کردہ نتائج امریکی ادارہ برائے قومی صحت کو بھجوائے جائیں گے جبکہ ایف ڈی اے کی منظوری کے بعد کورونا کی دوا دنیا کو میسر آنے کی امید کی جا سکتی ہے۔واضح رہے کہ مہلک وائرس سے دنیا میں ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے کوروبا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح بیماری پھیل رہی ہے ہمیں خطرہ ہے کہ رواں ماہ کے آخر میں کہیں ہسپتالوں میں جگہ کم نہ پڑ جائے، پاکستان کو کورونا وبا جیسے بڑے چیلنج کا سامنا ہے، احتیاطی تدابیر اختیار کرکے ہم

بہت بڑے مسئلے سے بچ سکتے ہیں، جتنے زیادہ لوگ جمع ہوں گے بیماری اتنی تیزی سے پھیلے گی، ہر ملک میں کورونا بیماری کا پھیلاوَ مختلف ہے، پاکستان میں لوگ سمجھتے ہیں بیماری ان پر اثر نہیں کرےگی، کئی علاقوں میں لوگ احتیاط نہیں کررہے، کسی نوجوان کو بیماری لگی تو اس کے گھر میں موجود بزرگوں کو خطرہ ہوسکتا ہے، کیسز کی تعداد بڑھی تو ہمارے پاس اتنے وینٹی لیٹرز نہیں ہیں کہ ان کا علاج ہو سکے، سب سے درخواست کرتا ہوں کہ خدا کے واسطہ کسی غلط فہمی میں نہ رہیں،لاک ڈاؤن اس وقت کامیاب ہوگا جب لوگوں کو گھروں پر کھانا اور بنیادی ضروریات دستیاب ہوں گی۔وہ بدھ کو یہاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کررہے تھے۔اس موقع پر وزیراعظم کے ہمراہ وفاقی وزیر اسد عمر، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل، معاونین خصوصی عثمان ڈار اور ثانیہ نشتر بھی موجود تھیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ابھی تک صرف 40لوگ مرے ہیں تو لوگ سمجھتے ہیں کہ شاید ہمارے پاکستانیوں کی قوت مدافعت زیادہ ہے یا شاید ہمیں یہ بیماری اثر نہیں کریگی۔انہوں نے کہا کہ میں سب سے درخواست کرتا ہوں کہ خدا کا واسطہ اس غلط فہمی میں نہ پڑیں کیونکہ اگر یہ سوچ آ گئی تو یہ وبا بہت خطرناک ہے اور ہمارے لوگ یہ سوچ کر احتیاط نہیں کررہے کہ پاکستانیوں کو فرق نہیں پڑیگا۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں جس طرح یہ وبا بڑھتی جا رہی ہے تو ہمیں خوف ہے کہ مہینے کے اختتام تک جن چار یا 5 فیصد لوگوں کو ہسپتال جانا پڑے گا ان کی تعداد اتنی ہو جائیگی کہ ہمارے ہسپتالوں میں آئی سی یو یا شدید بیمار مریضوں کیلئے جگہ نہیں ہو گی۔