لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) گوجرانوالہ کے نوجوان ڈپٹی کمشنر سہیل محمود ٹیپو کی پر اسرار ہلاکت ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔ پنکھے سے لٹکتے ہوئے پائی گئی ان کی ہاتھ بندھی لاش کو دیکھ کر یہ طے کرنا خاصا مشکل ہوچکا ہے کہ انھوںنے خود کشی یا انھیں قتل کیا گیا ۔تاہم اب ایک سینئر ملکی صحافی اور تجزیہ کار ہارون الرشید نے نجی ٹی وی چینل پر اس بارے میں چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔ ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ سہیل محمود ٹیپو نے اپنے قریبی دوستوں کو بتایا تھا کہ دو وجوہات کی بنا پر مجھ پر بہت زیادہ ذہنی دبائو ہے ۔ ایک تو یہ کہ شہبازشریف نے ایک جلسہ کیا ہے اس کے اخراجات ایک کروڑ روپے ہیں جو مجھے ادا کرنا ہیں۔ دوسری وجہ ہے یہ کہ وفاقی
وزیر دفاع خرم دستگیر نے اونے پونے داموں سرکاری زمین خرید کر اپنے نام کروا لی ہے ۔ اور اس پر ایڈیشنل کمشنر کے دستخط ہوچکےہیں۔ اب وہ فائل میری ٹیبل پر پڑی ہے لیکن میں اس پر سائن نہیں کرنا چاہتا۔ سینئر صحافی نے مطالبہ کیا ہے کہ اس سہیل ٹیپو کی موت قتل سے واقع ہوئی یا خود کشی سے۔اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں اور یہ تحقیقات عدالتیں اور تحقیقاتی اداروں کو کرنی چاہئیں۔