Friday November 29, 2024

کرونا وائرس کی تباہ کاریاں، حکومت کو چند ہی روز میں 200 ارب روپے کا نقصان

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے پیش نظر معاشی سرگرمیوں میں سست روی کی وجہ سے مارچ میں 200ارب روپے کے محصولات کا نقصان ہوا ہے. ایف بی آر نے خبردار کیا کہ اگر تجارتی سرگرمیاں شروع نہیں ہوئیں تو آئندہ میں مزید نقصان کا اندیشہ ہے صوبائی اعداد و شمارکے مطابق ایف بی آر نے مارچ میں 325 ارب روپے کے محصولات جمع کیے جبکہ ہدف 525 تھا اس طرح 200 ارب روپے کا نقصان ریکارڈ کیا گیا. محصولات کی وصولی میں غیرمعمولی کمی کے نتیجے میں امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ حکومت مالی سال کے لیے طے شدہ ہدف کے حصول میں ناکام رہے گی اس حوالے سے بتایا گیا کہ ایف بی آر جولائی سے مارچ کے ٹیکس رینیو وصولی میں طے شدہ ہدف کے حصول میں ناکام رہا جو کہ 470 ارب روپے تھا. واضح رہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پہلے ہی محصولات میں کمی کا ہدف کم کردیا تھا آئی ایم ایف نے محصولات سے متعلق ہدف 55 کھرب 3 ارب روپے سے کم کر کے 52 کھرب 70 ارب روپے کردیا تھا ایف بی آر کے ایک سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ آئی ایم ایف 10 اپریل کو ٹیکس وصولی کے اہداف میں بڑے پیمانے پر کٹوتی کا اعلان کرنے جا رہا ہے.

ایف بی آر کے چیئرمین شببر زیدی غیر معینہ مدت کی چھٹی پر ہیں اور ان کی جگہ اس وقت ملک ایف بی آر کے امور رکن ایڈمنسٹریشن نوشین امجد کے زیر انتظام چل رہے ہیں ایف بی آر نے جاری ایک بیان میں ٹیکس دہندگان سے اپیل کی ہے کہ وہ حکومت کے محصولات کے وسائل میں اضافہ کرنے کے لیے اپنا ٹیکس وقت پر ادا کریں. اس میں مزید کہا گیا کہ ایف بی آر عملہ لاک ڈاﺅن کے دوران اپنے فرائض پوری طرح ادا کررہا ہے کیونکہ وہ ایسے مشکل وقت میں حکومت کے لیے محصول وصول کرنے کے لیے پرعزم ہیں. بیان میں کہا گیا کہ یہ ذمہ داری بھی ٹیکس دہندگان پر عائد ہوتی ہے کہ وہ ٹیکس دہندگان کو بروقت ادائیگی کریں کیوںکہ اس وبائی مرض پر قابو پانے اور ایسے لوگوں پر خرچ کرنے کے لے استعمال کیا جائے گا جنہیں اس نازک وقت میں مدد کی اشد ضرورت ہے. واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے وسط میں ایف بی آر نے کورونا وائرس کے پیش نظر معاشی سرگرمیوں میں سست روی کے خطرے کے پیش نظر رواں مالی سال کی آخری سہ ماہی اپریل تا جون کے دوران 300 ارب روپے سے زائد کے محصولاتی نقصان کا تخمینہ لگایا تھا. اس حوالے سے ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ مارچ میں اب تک ریونیو کی کارکردگی اچھی رہی لیکن کاروباری سرگرمیوں کے لاک ڈاو¿ن یا شٹ ڈاﺅن کی صورت میں محصول پر بہت زیادہ اثر پڑے گا.

FOLLOW US