گوجرانوالہ(مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ روز پنکھے کے ساتھ لٹکی ہوئی ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ کی ہاتھ بندھی لاش کے معاملے نے ایک نیا ہی رخ اختیارکر لیا ہے ۔نوجوان ڈی سی کی موت کے کچھ نئے پہلو سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال کے اسسٹنٹ میڈیکل افسر کے مطابق کمشنر کی اطلاع پر ڈی سی ہاؤس پہنچے تو لاش پنکھے
سے لٹکی تھی اور ابتدائی طور پر واقعہ خودکشی معلوم ہوتا ہے۔اے ایم ایس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کے بارے میں کمشنر کو قانونی رائے فراہم کردی ہے جب کہ پولیس ذرائع کے مطابق ڈپٹی کمشنر ہاؤس کے تمام ملازمین کو حراست میں لیتے ہوئے تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ سہیل ٹیپو کے برابر والے کمرے میں ان کے والد سو رہے تھے، رات تقریباً ساڑھے 3 بجے انہوں نے والدہ سے بات کی اور کہا کہ چھت پر بکری ہے،کسی آواز سے پریشان مت ہونا۔ پولیس ذرائع کے مطابق والدہ سے گفتگو کے بعد سہیل ٹیپو اپنے کمرے میں چلے گئے، صبح ڈپٹی کمشنر آفس سے آپریٹر ڈپٹی کمشنر کو فون کرتا رہا اور فون نہ اٹھانے پر آپریٹر نے ڈپٹی کمشنر کی والدہ کو فون کیا۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ والدہ نے اپنے بیٹے کو موبائل پر کال کی پھر جا کر کمرے کا دروازہ کھولا تو سہیل ٹیپو کی لاش پنکھے سے لٹکی ہوئی تھی۔ سہیل احمد ٹیپو 11 دسمبر 2017 کو ہی ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ تعینات ہوئے تھے اور انہوں نے سوگواران میں تین بیٹیاں، ایک بیٹا اور بیوی چھوڑی ہیں جو لاہور میں رہائش پذیر ہیں۔