لاہور: سینئرمعاشی تجزیہ کار فرخ سلیم نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے حکومت اور مرکزی بینک ایک پیج پر نہیں، مجھے ایسا لگ رہا کہ حکومت جس سمت میں جانا چاہتی ، اسٹیٹ بینک ساتھ نہیں دے رہا، جبکہ مرکزی بینک کو احساس ہونا چاہیے کہ کورونا وائرس کیخلاف جنگ میں حکومت کا ساتھ دے۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کورونا وائرس کے کیخلاف پالیسی بنارہی ہے، جس سمت میں حکومت جارہی ہے، اور جس طرح کا حکومت ساتھ چاہتی ہے ویسا ساتھ سنٹرل بینک نہیں دے رہا۔ جبکہ مرکزی بینک کو احساس ہونا چاہیے کہ کورونا وائرس کیخلاف جنگ میں حکومت کاساتھ دے۔ واضح رہے پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں امریکی ڈالر 167.45 روپے کا ہوگیا ہے
جس کے نتیجے میں بیرونی قرضوں میں اربوں روپے کا اضافہ ہوا روپے کی قدر میں مسلسل کمی اور ڈالر قدر میں اضافہ جاری ہے.کاروباری ہفتے کے چوتھے روز انٹربینک میں ڈالر کی قیمت میں تین روپے 40 پیسے کا اضافہ ہوا جس کے بعد یہ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح165روپے پر پہنچ گیا ہے.تاہم ڈالر کا یہ سفر یہیں نہیں تھما بلکہ دوپہر کے بعد روپے کے مقابلے میں ڈالرکی قدر میں اضافہ ساڑھے 5.85 روپے ہونے سے انٹربینک میں ڈالر 167.45 روپے پر پہنچ گیا۔ ڈالر آج 9 ماہ بعد اتنی مہنگی سطح پر ٹریڈ ہوا جبکہ انٹر بینک میں امریکی کرنسی کی قدر میں 3 روز کے دوران 8 روپے 45 پیسے کا اضافہ ہوچکا ہے ڈالر کی قدر میں ہوشربا اضافے کے باعث ملک پر قرضوں کے بوجھ میں 600 ارب روپے کا اضافہ ہو گیا ہے. ماہرین کے مطابق شرح سود میں کمی کے فیصلے کے بعد ڈالر کی خریداری کی جارہی ہے جس کے باعث عارضی طور پر اس کی قیمت میں اضافہ دیکھا جارہا ہے گزشتہ روز بھی ڈالر کی قیمت میں تین روپے کا اضافہ ہوا تھا. گزشتہ سال کے آغاز میں ڈالر کی قیمت مسلسل بڑھتی رہی، جنوری میں ڈالر 138 روپے 93 پیسے، فروری میں 138 روپے 90 پیسے اور مارچ میں 139 روپے10 پیسے تک پہنچ گیا.اپریل 2019 میں ڈالر نے بڑی چھلانگ لگائی اور 141 روپے 50 پیسے پر آ گیا مئی میں اس کی قیمت میں تاریخ کا ایک بڑا اضافہ دیکھا گیا اور یہ 151 روپے تک پہنچ گیا.جون میں ڈالر نے تمام ریکارڈ توڑ دیے اور تاریخ کی بلند ترین سطح 164 روپے پر پہنچ گیا تھا۔