لاہور (ویب ڈیسک) سینئر تجزیہ کار ارشاد احمد عارف نے کہاہے کہ نئے صوبہ کا قیام وقت کی ضرورت ہے ، بڑے صوبے کیوجہ سے بہت سارے انتظامی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ جب اختیارات کو منتقل کیا جائے گا معاملات میں بہتری آئیگی ۔ نجی ٹی وی نیوز چینل نیوزکے پروگرام’’کراس ٹاک ‘‘میں میزبان اسداللہ خان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ نئے صوبے کے سیکرٹریٹ کا واضح طورپر فیصلہ ہونا چاہئے ۔پنجاب کی تقسیم کاعمل مکمل ہونے کے بعد دیگر صوبوں میں یہ کام کیاجائے ۔
مشرف نے انتظامی مشینری میں جو تبدیلیاں کی تھیں انہیں نوازشریف نے دوبارہ حکومت میں آکر ختم کرکے زیادتی کی اور وزیراعلیٰ کو بہت زیادہ اختیارات دیئے ۔ہمیں سیاسی مفادات سے اوپر جا کرنئے صوبوں کے حوالے سے فیصلے کرنا ہونگے ۔چیئرمین ایگزیکٹو کونسل جنوبی پنجاب صوبہ چودھری طاہربشیر چیمہ نے کہا کہ ہماری دیرینہ خواہش تھی کہ انتظامی بنیادوں پر جنوبی پنجاب صوبہ بنناچاہئے ، یہ کریڈٹ عمران خان کا ہے کیونکہ وہ نئے صوبے کیلئے بہت کچھ کررہے ہیں۔ہم اس بحث میں نہیں پڑتے کہ صوبہ کا مرکزی دفتر کہاں ہوگا۔ اگلے چندروز میں قومی اسمبلی میں نئے صوبے کا بل پیش کردیاجائیگا جبکہ یکم اپریل تک نئے چیف سیکرٹری کی تعیناتی کردی جائیگی۔ سربراہ تحریک بحالی بہاولپورمحمد علی درانی نے کہا کہ بہاولپورصوبہ کوبحال کیاجائے ۔ پاکستان میں نئے صوبے کی بات میرے لئے انتہائی خوشی کی بات ہے ۔ نئے صوبے بننے سے خرچہ نہیں بڑھتا بلکہ انتظامی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے ۔ملتان اوربہاولپور کے سیکرٹریٹ کے بارے میں اختلاف مقام کا نہیں بلکہ ایک تصور کا ہے ،بہاولپور میں کوئی ایک بھی نیا ضلع نہیں بنا اس نے توہمیشہ احساس محرومی کو دیکھا ہے ۔مجھے تو لگ رہا کہ نئے صوبے پرپی ٹی آئی خود بھی دلچسپی نہیں لے رہی ،کیونکہ انکی پنجاب میں حکومت نہیں بنے گی۔تجزیہ کار اوریامقبول جان نے کہا کہ بیوروکریسی اختیارات دینے میں سب سے کنجوس ہے ، اگرحالات ٹھیک نہ ہوئے تو دو چارسال بعد کہا جائیگا کہ اس معاملہ کو لاہورلے جایا جائے ۔