کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک )گرفتار ہونے والے سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار نے پولیس افسران کو بتایا ہےنقیب اللہ اور اس کے ساتھیوں کے قتل کے روز پر شاہ لطیف ٹائون پہنچا تو وہاں پر چار لاشیں بکھری ہوئی تھیں۔ ایک موقر قومی روزنامے کی رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی افسرنے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ بتایا ہے کہ رائو انوار نے سرسری سے گفتگو کی ہے اور بتایا ہے کہ شاہ لطیف ٹائون پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او امان اللہ مروت ، اے ایس آئی اکبر ملاح ودیگر نے اس کے ساتھ غلط بیانی کی ۔ جب اس کا موقف سنے بغیر ہی اس کو ایڈیشنل آئی جی سندھ سی ٹی ڈی ثناءاللہ عباسی کی سربراہی میں بنائی جانے والی انکوائری ٹیم نےپیشی میں اسے ملزم
ٹھہرادیا تھاتو وہ وہاں سے غائب ہو گیا ۔ اور اسلام آباد میں اپنے دوست کے گھر جا ٹھہرا۔ پولیس افسر نے مزید بتایا کہ راؤ انوار کے موبائل فون کو قبضے میں لیا جائے گا اور عدالت سے ریمانڈ لینے کے بعد تفصیلی بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔