Saturday November 30, 2024

ڈیڑھ سالہ حکومت کا سب سے بڑا ریلیف پیکج۔۔۔!!! اب نہ کوئی ٹیکس عائد کیے جائیں گے اور نہ ہی مہنگائی ہوگی، وزیر اعظم عمران خان نے عوام کو ایک ساتھ کئی خوشخبریاں سُنا دیں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بہت ہوگیا اب کوئی چیز مہنگی نہیں ہو گی، بجلی گیس بھی مہنگی نہیں کی جائے گی،مزید ٹیکسز بھی عائد نہیں کیے جائیں گے، آٹے ، چینی ، گھی، اور دالوں سے متعلق بھی اپنی حکمت بنا لی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں 16 نکاتی ایجنڈا پرغورکیا گیا، کمشنرایس ای سی پی کی تعیناتی کاایجنڈاموخر کر دیا گیا، احساس پروگرام میں ارکان پارلیمنٹ کو شامل کرنے سے متعلق بریفنگ موخرکردی گئی۔وزیراعظم نے ریلیف پیکج کے بعد اشیاء کی قیمتوں کی مسلسل مانیٹرنگ کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ میٹا بولزم ڈس آرڈرکے شکار بچوں کے والدین کی فریاد سنی گئی، وزیراعظم نے بچوں کی زندگی بچانے والی غذا کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بچوں کی لائف سیونگ غذا کی امپورٹ پر عائدپابندی ختم کی جائے۔قیمتوں میں واضح کمی کیلئے اقدامات کیے جائیں۔ اجلاس میں حکومت نے آٹے ، چینی ، گھی، اور دالوں سے متعلق بھی اپنی حکمت بنا لی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے سختی سے ہدایت کی ہے کہ بہت ہوگیا اب کوئی چیز مہنگی نہیں ہو گی، بجلی گیس بھی مہنگی نہیں کی جائے گی،مزید ٹیکسز بھی عائد نہیں کیے جائیں گے۔ کابینہ اجلاس میں اٹارنی جنرل انور منصور کے استعفے پر بھی مشاورت کی گئی، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ انور منصور کا استعفیٰ قبول کرلیا گیا ہے، اب نیا اٹارنی جنرل تعینات کیا جائے۔نئے اٹانی جنرل کیلئے سابق اٹارنی جنرل کا نام سامنے آگیا ہے، حکومت نے انور منصور کے استعفے کے بعد سینئر قانون دان خالد جاوید خان کو نیا اٹارنی جنرل بنائے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ خالد جاوید خان اس سے قبل 2018ء میں بھی اٹارنی جنرل کے عہدے پر کام کرچکے ہیں۔ واضح رہے سابق اٹارنی جنرل انور منصور نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ انور منصور نے استعفیٰ صدر مملکت کو بھیجوایا، ان کا استعفیٰ قبول کرلیا گیا ہے۔انور منصور کا کہنا تھا کہ مجھ سے پاکستان بار کونسل نے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا۔ پاکستان بار کونسل نے اٹارنی جنرل انور منصور اور وزیر قانون فروغ نسیم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی۔

بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کے دوران اٹارنی جنرل بیرسٹر انور منصور کے مبینہ متنازع بیان پر پاکستان بار کونسل نے اٹارنی جنرل انور منصور اور وزیر قانون فروغ نسیم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں اٹارنی جنرل کی طرف سے ججز پر لگائے گئے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل کے الزام سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ ججز کی جاسوسی کا عمل اب بھی جاری ہے، اٹارنی جنرل نے جان بوجھ کرکھلی عدالت میں یہ بات کہی، اور اگر اس بیان میں صداقت ہوتی تو اٹارنی جنرل 133 دن تک خاموش نہ بیٹھتے، اٹارنی جنرل کا بیان سپریم کورٹ کو دباؤ میں لانے، دھمکانے اوربلیک میل کرنے کی کوشش ہے۔

FOLLOW US