اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) معروف صحافی سلمان غنی اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ ترکی کے صدر طیب اردوان کا دورہ پاکستان کافی اہمیت کا حامل رہا ہے۔انہوں نے پاکستان کی سیاسی فوجی قیادتوں سے ملاقات کی اور دو طرفہ امور سے متعلق معاہدوں کو حتمی شکل دی گئی۔ترکی کی قیادت نے ثابت کر دیا کہ وہ اس مشکل وقت میں معاشی اور سیاسی معاملات میں پاکستان کے ساتھ ہے۔ترکی نے جس جرات کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان کے موقف کی حمایت کی ہے وہ قابلِ قدر ہے۔سلمان غنی مزید لکھتے ہیں کہ پاکستان نے ترک صدر طیب اردوان کے دورہ کے موقع پر کوالالمپور کانفرنس میں نہ جانے کے بعد ترکی اور پاکستان کے درمیان پیدا شدہ مسائل کو بہتر طور پر حل کر کے ترکی کی سیاسی قیادت کو اعتماد میں لیا ہے۔
پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ ترکی پاکستان کے ساتھ ہمیشہ بہترین تعلقات کا خواہاں ہے۔اس نے ہمیشہ سے آگے بڑھ کر پاکستان کی حمایت کی ہے۔ترکی کی قیادت اس وقت دفاعی محاذ پر بھی پاکستان کے ساتھ اپنے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط تر کرنا چاہتی ہے۔اس کی کوشش ہے کہ پاکستان کی دفاعی صلاحیت سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔یہی وجہ ہے کہ ترکی نے پاکستان کی سیاسی اورعسکری قیادتوں کے ساتھ ہابمی رابطے بنائے ہوئے ہے۔انہوں نے پاکستان سمیت دیگر اسلامی ملکوں کے ساتھ اتحاد بنانے کی کوشش کی ہے۔اس کا فائدہ مسلم دنیا کو ہو گا۔ترکی نے پاکستان کی قیادت کو واضح پیغام دیا ہے کہ کوئی بھی طاقت ہمارے درمیان خرابی پیدا نہیں کر سکتی۔قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے دورہ ملائشیا کر کے ان کی قیادت کو بھی اعتماد میں لیا ہے۔اور کہا ہے کہ ہماری جانب سے کانفرنس کے بائیکاٹ کے بعد جو لوگ یہ تاثر دے رہے ہیں تھے اس سے مسلم دنیا تقسیم ہو جائے گی۔انہیں مایوسی ہو گی۔