Sunday September 7, 2025

8 ادارے ختم ، 43 کی نجکاری. حکومت نے بڑے بڑے اداروں کو ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا

اسلام آباد( ویب ڈیسک) حکومت کے وفاقی اداروں کے حوالے سے بڑے فیصلے، کئی ادارے ختم، کچھ ضم اور اور کچھ ادارے صوبوں کو منتقل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔فیصلے کے مطابق 8ادارے ختم،35 ضم ،14صوبوں کو منتقل ،43کی نجکاری کی جائیگی، اسکے ساتھ ساتھ ملازمین کو دوہری شہریت کی اجازت بھی دی جائے گی۔ روزنامہ 92 نیوز میں کہا گیا ہے ادارہ جاتی اصلاحات کمیٹی کی سفارش کی روشنی میں وفاقی حکومت نے کے ماتحت اداروں کی تعداد 441 سے کم کرکے 324 کرنے کا بڑا فیصلہ کرلیا گیا جس کے نتیجے میں مجموعی طورپروفاقی حکومت کے ماتحت 117ادارے کم ہوجائینگے۔حکومت کے 8ادارے مکمل طور پر ختم،35اداروں ضم،43اداروں کی نجکاری یا سرمایہ پاکستان کو منتقل ،14ادارے صوبوں کو منتقل اور17ٹریننگ کے اداروں کو مستحکم کیا جائیگا۔324اداروں کو ایگزیکٹو اور خودمختار اداروں کی حیثیت سے وفاقی حکومت کے ماتحت رکھا جائیگا۔

وفاقی حکومت کی جانب سے آڈیٹرجنرل آف پاکستان سے خودمختارادارے کا درجہ بھی واپس لے لیا گیا۔ وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین کی سفارش پر آڈیٹرجنرل آف پاکستان کو3 ماہ قبل وزارت خزانہ کے ماتحت ادارے کی حیثیت ختم کرتے ہوئے خودمختار کردیا گیا تھا۔ادارہ جاتی اصلاحات کمیٹی کی سفارش پروفاقی حکومت فروری اور مارچ کے دوران بڑے فیصلے کرنے کی تیاری کرچکی ہے جس میں دوہری شہریت کے حامل افراد کو سرکاری عہدوں پر فائز،سٹیٹ بینک کے قانون میں بڑی ترمیم، وفاقی سیکرٹریٹ کے ملازمین کو عارضی مالی ریلیف،وفاقی سیکرٹریز کو3 سالہ تعیناتی مدت اور بیمارصنعتی یونٹس کی بحالی کیلئے کارپوریٹ ری سٹرکچرنگ کمپنی قائم کی جائیگی۔وفاقی سیکرٹری خزانہ کا بطور چیئرمین سیکورٹیر اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان عہدہ ختم کرنے کا فیصلہ کرلیاگیا ہے ۔ نجی شعبے سے ماہر فرد کو چیئرمین پالیسی بورڈ تعینات کیا جا ئیگا۔دستیاب سرکاری دستاویز کے مطابق سٹیٹ بینک آف پاکستان کی خودمختاری،گورننس اور مینڈیٹ کو مضبوط کرنے کیلئے قانون میں ترمیم کا فیصلہ کر

لیا گیا ہے ۔ایس ای سی پی کے پالیسی بورڈ کی ازسر نو تشکیل کا فیصلہ کیا گیا ہے اورپالیسی بورڈ میں نامور ممبران کو شامل کیا جا ئیگا جبکہ سیکرٹری خزانہ کی بجائے نجی شعبے سے چیئرمین نامزد کیا جا ئیگا۔ایس ای سی پی کے تمام عوامل کی شروع سے آخر تک آٹومیشن کی جائیگی۔کیش اینڈ ڈیبٹ مینجمنٹ کیلئے وزارت خزانہ میں ڈیبٹ مینجمنٹ کو آرڈینیشن یونٹ،ٹریژری آفس،فسکل اینڈ میکرو اکنامک کو آرڈینیشن یونٹ قائم اورمتعلقہ وزارتوں کو مالی اختیارات دینے کیلئے پارلیمنٹ سے منظور شدہ پبلک فنانشل مینجمنٹ قانون نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو جدید تقاضوں کے مطابق چلانے کیلئے تنظیم نو، آڈٹ کے طریقہ کار میں بہتری لانے کا فیصلہ کیا گیاہے ۔مسابقتی کمیشن کو قانونی مسائل کا سامنا تھا اورقانونی رکاوٹ کو دور کرنے کے بعد کمیشن کے امور میں بہتری لائی جا ئیگی جس سے مارکیٹ میں مقابلے کی فضا بہتر بنانے میں مدد ملے گی اور کارٹیل کے خلاف ایکشن لیا جا سکے گا۔مختلف وزارتوں کے ماتحت اداروں کے سی ای او کی بھرتیوں کیلئے کابینہ کے منظور کردہ شفافیت کے معیار کے تحت 37اداروں کے سربراہان تعینات کیے جا چکے ہیں۔سول ایوی ایشن اتھارٹی کو الگ تنظیم میں تقسیم کر دیا گیا ہے ۔ایک تنظیم قواعد و ضوابط کی نگرانی کرے گی جبکہ دوسری تنظیم ہوائی اڈوں کے کمرشل آپریشن کی نگرانی کر یگی۔فیصلے کے مطابق ایچ آر پالیسیوں پر عمل کیلئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ہیومن ریسورس مینجمنٹ ڈویژن میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔