لاہور:جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولا نا فضل الرحمان نے چودھری برادران سے مطالبہ کیا ہے کہ ان پاس میری جو امانت ہے واشگاف کردیں، چودھری برادران نے دھرنا ختم کروانے کیلئے تین استعفے اور تین ماہ میں انتخابات کا وعدہ کیا تھا، چودھری برادران ٹھیک کہتے ہیں ان کی بات نہیں سنی جا رہی۔ انہوں نے وفد کے ہمراہ جمعیت اہلحدیث کے سربراہ پروفیسر ساجد میر سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات میں حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک سمیت ملک کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال اور آئندہ رابطوں بارے تبادلہ خیال کیا گیا۔
23 فروری کو کراچی میں جلسہ عام، یکم مارچ کو قومی کانفرنس ،19مارچ کو لاہور میں آزادی مارچ کے حوالے سے بھی بات ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں چوہدری برادران سے کہوں گا کہ ان کے پاس میرے حوالے سے جوامانت ہے اس کو واشگاف کردیں، چوہدری پرویز الٰہی سے کہتا ہوں کہ اب وہ کسے امانت کہتے ہیں وہ راز کھول دیں۔ راز کی بات یہ تھی کہ تین فوری استعفے اور تین ماہ میں انتخابات کا وعدہ کر کے دھرنا ختم کروایا گیا تھا۔ چوہدری برادران ٹھیک کہتے ہیں ان کی بات نہیں سنی جا رہی، ان کے اختلافات حکومت سے نظرآرہے ہیں، چوہدری برادران پہلے اپنی پوزیشن تبدیل کریں پھر ان کو جلسوں میں مدعو کرنے کا سوچیں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت نے عوام کا جینا دوبھرکردیا ہے ،عام آدمی بجلی کے بلوں اور مہنگائی کی چکی میں پس چکی ہے، عوام خود کشیاں کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت گھر جا چکی ہے اور اب صرف خلاء ہے ، آج ملک میں کوئی حکومت نہیںہے ، آج حکومت کی کوئی رٹ نہیں ہے بلکہ رٹ کچھ اورقوتوں کی ہے، جو دعویٰ کر رہے ہیں کہ ہم منتخب ہیں ان کی رٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص بیماری کی بنیاد پر علاج کے لئے باہر جانا چاہتا ہے تو میں اسے سیاسی کیس نہیں بنانا چاہوں گا۔ آزادی مارچ کے نتائج میں اگر کوئی تاخیر ہوئی ہے تویہ اس میں ان سیاسی جماعتوں کا بڑا عمل دخل ہے جو ان کے ہاتھوں سر زد ہوئے ہیں ۔ ہماری تحریک کی وجہ سے حکومت کے اتحاد میں دڑاڑیں پیدا ہو گئی ہیں جو ہمارے مقصد کی جانب پیشرفت کی علامت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ ابھی اپوزیشن سے جلسوں اور کنونشنزکے لیے رابطہ نہیں کیا۔ انہوں نے وزراء فواد چودھری اور شیریں مزاری کے بیانات بارے سوال کے جواب میں کہا کہ میں تو پارلیمنٹ کو ہی نہیں مانتا، حکومتی وزرا ء کے بیان پر کیا کہوں۔
انہوں نے کہا کہ لال مسجد کی تاریخ ایک بارپھردوبارہ دہرائے جانے کی خبریں آرہی ہیں،حکومت اورانتظامیہ دونوں سے کہتے ہیں کہ معاملے کو حل کریں۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرادری سے کوئی رابطہ نہیں ہواہے۔انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت تک پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ ہماری تحریک کا حصہ نہیں ہیں تاہم اگر انہوں نے رابطہ کیا تو بات ہوگی، دروازے بند نہیں کئے، مسلم لیگ (ن)اور پیپلزپارٹی آنا چاہیں تو خوش آمدید کہیں گے لیکن خود انہیں دعوت نہیں دیں گے۔