اسلام آباد: وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ بیرون ملک سفر کرنے والے مسافروں سے 2800 روپے فی مسافر ٹیکس وصول کیا جاتا ہے، اندرون ملک سفر کرنے والوں سے یہ ٹیکس اب نہیں لیا جاتا۔ جمعہ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر مشتاق احمد اور دیگر ارکان کے سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 1982ء میں ابتدائی طور پر بیرون ملک سفر کرنے والے مسافروں سے 10 ڈالر فی مسافر کے حساب سے یہ ٹیکس لاگو کیا گیا تھا تاہم بعد میں اسے 2800 روپے کر دیا گیا۔
پہلے ڈومیسٹک مسافروں سے 500 روپے ٹیکس لیا جا رہا تھا لیکن اب یہ ٹیکس مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سفر کرنے والے تمام مسافروں کے لئے ایک ہی پالیسی پر عمل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں پی آئی اے کی آمدن میں اضافہ اور خسارے میں کمی ہوئی ہے، پی آئی اے کو مالی دشواریوں کا سامنا ہے لیکن اسے خودکفیل بنانے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ مالی نقصانات کی اصل وجہ سابق حکومتوں کی طرف سے لئے گئے قرضے اور مارک اپ کے علاوہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پروازوں کے کرایہ میں اضافہ کیا گیا ہے جبکہ اندرون ملک پروازوں کے کرایہ پر بھی نظرثانی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کفایت شعاری، غیر ضروری انتظامی اخراجات کم کرنے اور نقصان والے روٹس کو بند کرنے کے ساتھ ساتھ آپریشنل سہولیات کو مناسب طریقے سے بہتر بنانے کے لئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر طیارے میں عملہ کی اوسط شرح مختلف ہوتی ہے۔ کوئی ایک فارمولہ اس کے لئے نہیں ہے کیونکہ کچھ فضائی کمپنیاں اپنی خدمات اپنے ہی سیٹ اپ میں سے فراہم کرتی ہیں اور کچھ اسے آئوٹ سورس کر دیتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان ایرو ناٹیکل اتھارٹی نے سب سے پہلے اوپن سکائی پالیسی کو 1992ء میں اختیار کیا اور اوپن سکائی معاہدے کا بنیادی مقصد تجارتی لین دین اور مارکیٹ کی نمو ہے۔ ایمریٹس ایئر لائن کو پاکستان کے 11 شہروں کے لئے پروازیں چلانے کی اجازت ہے جبکہ پی آئی اے صرف دوبئی میں آپریٹ کر سکتی ہے۔









