لاہور (نیوز ڈیسک) پاک فوج کا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے محفوظ ترین مقام پر پہلی مرتبہ بھرپور جوابی حملہ، اطلاعات کے مطابق گزشتہ شب بھارتی فوج کیلئے تباہ ثابت ہوئی، پاک فوج نے بھارتی فوج کو ایسے مقام پر نشانہ بنایا جہاں پہلے کبھی ایسی کاروائی نہیں کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق دفاعی تجزیہ کار زید حامد کی جانب سے کیے گئے ٹوئٹ میں سرحد پر پاک فوج اور بھارتی فوج کے درمیان شدید تصادم کا دعویٰ کیا گیا ہے۔زید حامد نے کچھ ٹوئٹس پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سرحد پر اس وقت دونوں اطراف کی فوجوں کے درمیان گھمسان کی لڑائی ہو رہی ہے اور یہ کسی بھی وقت بھرپور جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے۔
جبکہ زید حامد نے جن ٹوئٹس پر ردعمل دیا ہے ان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گزشتہ شب بھارتی فوج کو پاک فوج کی جوابی کاروائی میں بھاری نقصان برداشت کرنا پڑا۔اطلاعات ہیں کہ پاک فوج نے مقبوضہ کشمیر کے ایسے علاقے میں بھارتی فوج کو نشانہ بنایا ہے جہاں اس سے قبل کبھی بھی پاک فوج نے کاروائی نہیں کی۔ دوسری جانب جمعرات کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں بتایا کہ گذشتہ 36 گھنٹوں کے دوران بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدے کی متعدد بار خلاف ورزیاں کیں۔ترجمان کے مطابق حاجی پیر سیکٹر میں پاک فوج نے بھرپور جوابی کارروائی کے نتیجے میں ایک صوبیدار سمیت 3 بھارتی فوجیوں کو ہلاک کردیا ،اس دوران کچھ بھارتی فوجی زخمی بھی ہوئے او ر چوکی تباہ ہونے کی اطلاعات ملی ہیں ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایاکہ دیوا سیکٹر میں بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کے نائب صوبیدار کانڈیرو اور سپاہی احسان شہید ہوگئے۔نائب صوبیدار کانڈیرو کا تعلق سکھر کی تحصیل پنوں عاقل اور محمد احسن کا تعلق جہلم کی تحصیل پنڈ دادن خان سے ہے۔واضح رہے کہ19 دسمبر کو لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ سے نوجوان سمیت 2 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔21 دسمبر کو وزیراعظم عمران خان نے سخت بیان جاری کرتے ہوئے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ اگر بھارت کی جانب سے کوئی ‘جعلی آپریشن’ کرنے کی کوشش کی گئی تو پاکستان کے پاس منہ توڑ جواب دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔واضح رہے کہ ایل او سی پر جنگ بندی کے لیے 2003 میں پاکستان اور بھارتی افواج کی جانب سے ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے تاہم اس کے باوجود بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔