اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ سعودی عرب سمیت دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں کی فلاح و بہبود اور مسائل کے حل کے لئے کمیونٹی ویلفیئر دفاتر کی تعداد میں اضافہ سمیت اتاشیوں کی استعدادکار بڑھانے کے حوالے سے موثر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، پاکستان کسی اور کے نہیں صرف اپنے مفادات کا تحفظ
کرے گا، سازش کے تحت عالم اسلام میں مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے پورے عالم اسلام کی نظریں اس وقت پاکستان پر لگی ہیں اگر مسلم امہ کے اتحاد کے حوالے سے ہم نے موثر پیشرفت کا آغاز نہ کیا تو ہماری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں،ماضی کے حکمران اگر اپنے اقتدار کے دوام کے لئے سمجھوتے نہ کرتے تو امریکی جنگ پاکستان کی سرزمین کے اندر نہ لڑی جاتی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان کے نمائندے کی غیر حاضری کا نوٹس لیا جائے گا اور پارلیمان کو آگاہ کیا جائے گا،افغانستان میں امن سب سے زیادہ افغانوں اور ہماری خواہش ہے ساری دنیا کو معلوم ہے کہ بین الاقوامی فورسز کی موجودگی کے باوجود افغانستان میں منشیات کی پیداوار میں کئی گنا اضافہ ہوا اور 43 فیصد سے زیادہ علاقوں پر طالبان کا کنٹرول ہے۔ ایسے حالات میں پاکستان پر الزامات لگائے جاتے ہیں، جمعہ کو قومی اسمبلی میں محمود خان اچکزئی کے توجہ مبذول نوٹس کے جواب اور مولانا فضل الرحمان ڈاکٹر شیریں مزاری شاہ جی گل آفریدی اور دیگر ارکان کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کے جواب میں وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ جو مسئلہ اس ایوان میں اٹھایا گیا ہے وہ اہمیت کا حامل ہے۔ انسانی حقوق کے اجلاس سے متعلق صورتحال پر آئندہ پیر کو پارلیمان کو آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے جو موجودہ حالات ہیں ان میں کسی پر الزام لگانے سے پہلے ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے
۔اس وقت مسلمان ممالک اپنے ہمسایہ ملک کی بات سننے کے لئے تیار نہیں ہوتا۔ ہمیں دشمن کی شناخت ہے لیکن ساتھ ساتھ ہمیں سہولت کاروں کی نشاندہی بھی کرنی ہوگی۔ ساری دنیا کو پتہ ہے کہ افغانستان میں داعش کو کون لے کر آیا ہے۔ داعش ختم نہیں ہوئی بلکہ اس سے اپنا پتہ تبدیل کرلیا ہے اور عراق سے افغانستان منتقل ہوگئی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اس وجہ سے ہدف بنا ہے کیونکہ ساری امت کی نظریں پاکستان پر لگی ہوئی ہیں۔اگر ہم ماضی میں امریکہ کے سامنے ہتھیار نہ ڈالتے اور ذاتی مفادات کے لئے سمجھوتہ نہ کرتے تو امریکی جنگ پاکستان کی سرزمین کے اندر نہ آتی۔ ان لوگوں کو حکمرانی اتنی عزیز تھی کہ انہوں نے اس کے لئے اپنے وطن کو بیچ دیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان عالم اسلام کے مسائل کے حل کے لئے مصالحانہ کردار کا حامی ہے۔ ہم نے ماضی میں یمن کی جنگ میں شرکت نہیں کی۔سعودی عرب میں اس وقت جتنے پاکستانی فوجی موجود ہیں ماضی میں اس کی تعداد کئی زیادہ تھی لیکن ہماری پالیسی رہی ہے کہ پاکستانی افواج سعودی سرحدوں کے اندر اپنی ذمہ داریاں سرانجام دیتی ہیں۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان کسی اور کے مفادات کا نہیں بلکہ صرف اپنے مفادات کا تحفظ کرے گا۔ پارلیمان کو اس معاملے
پر اگر بحث کرنی ہے تو سنجیدہ بحث کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن سب سے زیادہ افغانوں اور ہماری خواہش ہے ساری دنیا کو معلوم ہے کہ بین الاقوامی فورسز کی موجودگی کے باوجود افغانستان میں منشیات کی پیداوار میں کئی گنا اضافہ ہوا اور 43 فیصد سے زیادہ علاقوں پر طالبان کا کنٹرول ہے۔ ایسے حالات میں پاکستان پر الزامات لگائے جاتے ہیں۔ انہوں نے ایوان کو یقین دلایا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان کے نمائندے کی غیر حاضری کے معاملے کی مکمل تحقیقات کی جائے گی۔ اگر مواخذہ کرنا پڑا تو وہ بھی کیا جائے گا۔ میں وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی سب سے زیادہ تعداد سعودی عرب میں ہے جن کی تعداد 20 سے 23 لاکھ ہے اس حساب سے وہاں ہمارے قیدیوں کی تعداد بھی زیادہ ہے۔اکثریت کی تعداد ویزے کی معیاد ختم اور اوور سٹے کی وجہ سے جیلوں میں بند ہے یا ایسے لوگ جو عمرہ پر گئے اور وہیں مقیم ہوگئے ایسے لوگوں کی تعداد بہت کم ہے جو منشیات یا دیگر جرائم میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں کمیونٹی ویلفیئر دفاتر کی تعداد بہت کم ہے۔ ہم ان دفاتر کی تعداد بڑھانے کے لئے کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ذاتی طور پر ایک ماہ پہلے سعودی وزیر خارجہ سے پاکستانیوں کے مسائل کے بارے بات کی۔ وہاں پر ویزہ فیس زیادہ ہوگئی ہے اس طرح وزٹ ویزہ فیس بھی زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ لوگ وطن واپس آگئے تو سعودی عرب کی معیشت پر بھی اثر پڑے گا