راولپنڈی) : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور سے صحافی نے سوال کیا کہ نیوکلئیر ڈیٹرنس پر کئی افواہیں پھیلائی گئیں، یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ ہمارے پاس ایک پاؤ یا آدھے پاؤ کے ایٹمی بم ہیں جن کی رینج بھی کم ہے اور جسے ہم محدود علاقہ میں استعمال کر سکتے ہیں۔ کیا واقعی ایسا ہے کہ پاکستان کے پاس موجود ایٹمی بموں کی رینج اور ان کی کپیسٹی کم ہے۔
ہماری اس حوالے سے کیا پالسیی ہے؟ اور اس ڈیٹرنس کو ہم کس لیول اور کس حد تک استعمال کریں گے اور کولڈ اسٹارٹ کے مقابلے میں ان ہتھیاروں کے استعمال کا اصل مقصد کیا ہے؟ جس پر ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ اس سوال کا جواب میرے قد سے بھی 12 فٹ اوپر ہے۔ اسٹریٹجک صلاحیت ڈیٹرنس کے لیے ہوتی ہے۔ اس معاملے پر پر بندہ بات نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ نیوکلئیر پالیسیز پریس بریفنگ یا جلسے جلوسوں میں نہیں بتائی جاتیں۔ یہ ریاستی پالیسی ہوتی ہے جس کا آپ کو بھی علم ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیوکلئیر پالیسی پریس کانفرنس اور جلسے جلوسوں میں نہ بنتی ہے اور نہ ہی تبدیل ہوتی ہے۔ ذمہ دار ریاست اس معاملے پر بات بھی نہیں کرتی کیونکہ یہ سنجیدہ معاملہ ہوتا ہے۔ جنگ میں ہتھیاروں اور فوج کی تعداد کو نہیں دیکھا جاتا ، یہ صرف حب الوطنی اور جذبے کی بات ہوتی ہے۔ آپ کو مکمل اعتماد ہونا چاہئیے ۔ یہ عوام کے کرنے کی بات نہیں ہے۔ عوام کو صرف اس بات کا یقین ہونا چاہئیے کہ ہماری اتنی صلاحیت ہے اور اگر جنگ ہوئی تو تمام آپشنز پر غور کیا جائے گا اور ان پر فیصلہ لے کر عمل کیا جائے گا۔ہم پر جس ذمہ داری کا بوجھ ڈالا گیا ہے ہم اس سے سرخرو ہو کر نکلیں گے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ مودی کہتا ہے ثالثی قبول نہیں ہے۔ اگر کشمیر میں صورتحال بہتر نہ ہوئی تو جنگ لازم ہو جائے گی۔ پاکستانی فوج کسی بھی حالت میں جنگ کے لیے تیار ہے۔