Thursday September 11, 2025

’’بھارت اگلے 24 گھنٹوں کے دوران حملہ کر سکتا ہے‘‘

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اوریا مقبول جان کا کہنا ہے کہ بھارت اگلے 24 گھنٹوں کے دوران حملہ کر سکتا ہے، لائن آف کنٹرول اور پنجاب میں ورکنگ باونڈری پر جنگ ہوگی، اب جو ہوگا اس کی وجہ سے اور جوہری جنگ کے خدشے کے باعث ہی دنیا الرٹ ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی، کالم نگار اور تجزیہ کار اوریا مقبول جان کی جانب سے تشویش ناک انکشاف کیا گیا ہے۔ اوریا مقبول جان کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی عوام اب تمام رکاوٹیں توڑ کر، کرفیو کے احکامات پاوں تلے روند کر باہر نکلنے والے ہیں۔ اس تمام صورتحال میں کشمیر میں جو کچھ ہو گا

بھارت اس سے توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان پر میجر اسٹرائیک کرے گا۔ اوریا مقبول جان کے مطابق بھارت اگلے 24 گھنٹوں کے دوران پاکستان پر بڑا حملہ کر سکتا ہے۔ بھارت کی جانب سے حملہ لائن آف کنٹرول کا پنجاب میں سیالکوٹ کے محاذ پر ورکنگ باونڈری پر کیا جا سکتا ہے۔ اس حملے کے بعد معاملات مزید بگڑ جائیں گے۔ پھر تب ہی عالمی برادری کو ہوش آئے گا اور وہ اس صورتحال کا نوٹس لے گی۔ عالمی برادری پاکستان اور بھارت کی روایتی جھڑپوں کا نوٹس نہیں لے گی، بلکہ اب بات جوہری جنگ تک پہنچ جائے گی، اور یہی وجہ ہوگی جو عالمی برادری کو نوٹس لینے پر مجبور کرے گی۔ دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت دہشت گردی کا جھوٹا ناٹک رچانا چاہتا ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا 100 کے لگ بھگ دہشت گرد داخل ہونے کا جھوٹا پروپیگنڈا کر رہا ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں فالس فلیگ آپریشن کر سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت آج مقبوضہ کشمیر میں عوامی احتجاج کو طاقت سے روکنے کی کوشش کرے گا، احتجاج کے دوران خون خرابے کا خدشہ ہے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا کے پاکستان پر الزامات ہمارے خدشات کی تائید کر رہے ہیں، مجھے خدشہ ہے کہ جمعے کے بعد کوئی واقعہ رونما ہو سکتا ہے، اگر کوئی واقعہ رونما ہوا تو وہ حقائق چھپانے کے لیے ایک ڈراما ہو گا، ڈراما اس لیے رچایا جائے گا تاکہ بھارت ہم پر انگلیاں اٹھا سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ مقبوضہ وادی میں عوام کو اشیائے خورونوش اور دواؤں تک رسائی نہیں، دنیا کو اپنے خدشات سے آگاہ کر دیا، دنیا اس صورتحال پر خاموش نہیں رہ سکتی۔خیال رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست سے غیر معینہ مدت تک کے لیے کرفیو نافذ کر رکھا ہے، مقبوضہ وادی میں لاکھوں کی تعداد میں بھارتی فوجی تعینات اور حریت اور سیاسی قیادت گھروں میں نظر بند یا جیلوں میں قید ہے۔پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا معاملہ عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کا اعلان کر رکھا ہے جب کہ اقوام متحدہ اور امریکا سمیت کئی ممالک مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔