بیروت (ویب ڈیسک )لبنان میں سکیورٹی حکام نے جمعے کے روز ایک سینئر خاتون افسر کو حراست میں لے لیا۔ مذکورہ خاتون پر الزام ہے کہ وہ لبنانی اداکار زیاد عیتانی پر “اسرائیل کے ساتھ معاملہ بندی” کا جعلی الزام تیار کرنے میں ملوث ہے۔ عیتانی کو چند ماہ قبل حراست میں لیا گیا تھا جس پر لبنانی عوام کو شدید دھچکا پہنچا۔ایک باخبر ذریعے نے فرانسیسی خبر رساں
ایجنسی کو بتایا کہ سوزان الحاج نامی خاتون داخلہ سکیورٹی فورسز میں معلوماتی جرائم کے انسداد کے بیورو کی ڈائریکٹر کے طور پر کام کر رہی تھی۔ سوزان کو اس شبہے میں حراست میں لیا گیا ہے کہ اس نے زیاد عیتانی کے خلاف ایک اسرائیلی لڑکی کے ساتھ رابطے کا جعلی الزام لگانے کے لیے معلوماتی ڈسک کے ذریعے معاونت کی تھی۔مذکورہ ذریعے کے مطابق سوزان الحاج نے یہ حرکت عیتانی سے انتقام لینے کے لیے کی۔ عیتانی نے سعودی خاتون کی اہانت سے متعلق ایک پوسٹ پر سوزان کی طرف سے کیے جانے والے “لائک” کے اشارے کی تصویر بنا لی تھی۔ اس تصویر کے سبب سوزان کو شرمندگی اٹھانا پڑی اور اس کو عہدے سے منتقل کر دیا گیا۔لبنان کے وزیر داخلہ نہاد المشنوق نے جمعے کی شب اپنی ٹوئیٹ میں لکھا کہ “تمام لبنانی زیاد عیتانی سے معذرت کرتے ہیں۔ صرف براءت کافی نہیں، عیتانی اور ان کے جذبہ حب الوطنی پر فخر کیا جانا واحد ثابت شدہ حقیقت ہے”۔لبنان میں ریاستی سکیورٹی کے ادارے نے گزشتہ برس 23 نومبر کو 42 سالہ اسٹیج اداکار زیاد عیتانی کو حراست میں لے لیا تھا۔ عیتانی پر “اسرائیل کے لیے مخبری اور رابطے” کا شبہہ تھا۔
دسمبر کے وسط میں مذکورہ اداکار کو فوجی عدالت میں پیش کیا گیا۔ریاستی سکیورٹی کے ادارے نے اس وقت اپنے بیان میں بتایا تھا کہ عیتانی نے تحقیقات کے دوران اپنی جانب منسوب امر کا “اعتراف” کر لیا ہے۔تاہم لبنانی اداکار کے دوست اور رشتے داروں کا کہنا تھا کہ یہ اعتراف تشدد کے ذریعے زبردستی کرایا گیا ہے۔ لبنانی ریاستی سکیورٹی کے ادارے نے جمعے کے روز جاری بیان میں اس امر کی تردید کر دی۔