واشنگٹن (نیوز ڈیسک) ایران نے درمیانی فاصلے تک نشانہ بنانے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کر لیا۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ایران نے بدھ کے روز شہاب تھری میزائل کا تجربہ کیا ہے۔امریکی عہدیدار کا مزید کہنا ہے کہ شہاب تھری میزائل خطے میں امریکی شپشنگ، فوجی اڈوں کے لیے خطرہ نہیں۔ویانا میں جوہری معاہدے
پر فریقین کا اتوار سے دو روزہ اجلاس شروع ہو رہا ہے۔گذشتہ روز ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مغربی میڈیانے مختلف ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے حال ہی میں ایک ایسے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے جو ایک ہزار کلو میٹر فاصلے تک مار کرنیکی صلاحیت رکھتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی وزارت دفاع پینٹاگان نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ایران نے درمیانے فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا جو ایک ہزار کلو میٹر فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ذرائع کا کہناتھا کہ میزائل تجربہ امریکی مال بردار جہازوں اور یا فوجی اڈوں کے لیے خطرہ نہیں بنا۔ قبل ازیں ایران نے بدھ کے روز درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کرنیکا دعویٰ کیا تھا۔ ایران کا کہنا تھا کہ اس تجربے کا مقصد ایران کی دفاعی صلاحیت کو بہتر بنانا یے۔جب کہ دوسری جانب ایران کے صدر حسن روحانی کی جانب سے اپنے فرانسیسی ہم منصب کو بھیجے گئے پیغام میں تہران اور واشنگٹنکے بیچ کشیدگی کے حل کے سلسلے میں عمانوئل میکروں کے منصوبے کا متبادل منصوبہ پیش کیا گیا تھا ۔ایرانی
ویب سائٹ “الف” نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقجی نے اپنے پیرس کے دورے میں ماکروں کو روحانی کا پیغام پہنچایا جس میں ایرانی صدر کی تجاویز شامل تھیں۔ ایران جوہری معاہدے میں امریکا کی واپسی کے اصرار کے بغیر تہران پر پابندیوں میں نرمی کی شرط پر مغرب کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کم کرنے کے لئے تیار ہو سکتا ہے۔صدر روحانی کی جانب سے “متبادل حل” کی بنیاد پر واشنگٹن ایران سے مطالبہ نہیں کرے گا کہ وہ جوہری معاہدے کے لئے مشترکہ ورکنگ پلان میں واپس آئے البتہ تہران صرف اس بات کا مطالبہ کر رہا ہے کہ ایرانی تیل اور بین الاقوامی بینکنگ خدمات پر عائد پابندیاں واپس لے لی جائیں۔