Saturday September 13, 2025

طالبان کا چیک پوسٹ پر حملہ، 20فوجی و پولیس اہلکار جاں بحق ، افراتفری مچ گئی ، امدادی ٹیمیں روانہ

اسلام آباد(نیو زڈیسک)افغانستان کے صوبے بادغیس کے مغربی علاقے میں سرکاری ہیڈکوارٹرز پر حملے کے نتیجے میں 20فوجی اور پولیس اہلکار ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے۔امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق صوبائی کونسل رکن محمد ناصر نظاری نے کہا کہ بادغیس کے ضلع بالا میں کیے گئے حملے میں مقامی حکومت کے ہیڈکوارٹرز کو نشانہ بنایا گیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ طالبان نے سب سے پہلے کمپاؤنڈ کے گرد تمام سیکیورٹی پوسٹس پر حملہ کیا، جس کی وجہ سے کمپاؤنڈ میں تعینات سیکیورٹی فورسز کے 6سو اہلکاروں کی زندگی کو خطرے میں ڈال دیا تھا،

سیکیورٹی اہلکاروں اور طالبان کے درمیان جھڑپ کئی گھنٹے جاری رہی۔ طالبان کے ترجمان قاری یوسف نے میڈیا پر جاری ایک بیان میں حملے کی ذمہ داری قبول کی۔دوسری جانب صوبہ بغلان کے ترجمان جاوید بشارت نے بتایا کہ صوبائی دارالحکومت میں ایک کلینک پر بم حملے کے نتیجے میں ایک ڈاکٹر ہلاک اور 18شہری زخمیوں ہوگئے ۔انہوں نے بتایا کہ زخمیوں میں 2بچے اور خاتون بھی شامل ہیں۔مزید برآں پولیس افسر زمان نے بتایا کہ افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں منی بس پر بم حملے کے نتیجے میں 5افراد زخمی ہوگئے۔بغلان اور ننگر ہار میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری کسی مسلح گروہ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی۔افغان دارالحکومت کابل کی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس )نے بتایا کہ انہوں نے داعش سے تعلق رکھنے والے 6 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے جو سوشل میڈیا کے ذریعے افغان نوجوانوں کو حملوں کے لیے بھرتی کرنے کی کوشش کررہے تھے۔بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے صوبہ ننگرہار سے داعش کے 10افراد کو گرفتار کیا اور ڈھائی سو کلوگرام دھماکا خیز مواد قبضے میں لیا ہے۔خیال رہے کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیاہے کہ جب امریکی نمائندہ امن عمل زلمے خلیل زاد افغانستان کے دورے پر ہیں۔زلمے خلیل زاد اور طالبان کے درمیان مذاکرات ہوتے رہے ہیں اور گزشتہ ماہ قطر میں کیے گئے مذاکرات کے بعد دونوں فریقین نے اہم معاملات میں پیش رفت کا اعلان کیا تھا۔