امریکی فوج اور طالبان کے درمیان 18سالہ جنگ کا خاتمہ آج کیا ہونے والا ہے، سب سے دھماکے دار خبر آگئی
کابل(آئی این پی)افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں امریکی حکام اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان چوتھا مذاکراتی رائونڈ (آج) بدھ کو ہورہا ہیں، ان مذاکرات میں پاکستان اور سعودی عرب کو شامل نہیں کیا گیا ہے، امریکی مذاکراتی وفد کی قیادت زلمے خلیل زاد کر رہے ہیں، مذاکراتی عمل میں امریکی فوج کی واپسی، قیدیوں کے تبادلے اور طالبان لیڈروں
کی نقل و حرکت پر عائد پابندیوں کے خاتمے بارے گفتگو کی جائے گی۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے ک جانب سے جاری تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں امریکی حکام اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات 9جنوری کو ہورہے ہیں۔ سعودی عرب کے بغیر یہ دو روزہ مذاکرات خلیجی عرب ریاست قطر کے دارالحکومت میں ہوں گے۔امریکا اور افغان طالبان کے درمیان بدھ نو جنوری کو قطری دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات کا ایک نیا دور شروع ہو رہا ہے۔ اس دو روزہ میٹنگ میں امریکا کے خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد طالبان نمائندوں کے ساتھ افغانستان میں قیام امن کے امکانات پر توجہ مرکوز کریں گے۔ یہ اس نوعیت کا چوتھا مذاکراتی رئوانڈ ہے۔طالبان کے ایک نمائندے نے شناخت مخفی رکھتے ہوئے بتایا کہ ابتدائی مشاورتی عمل مکمل ہونے کے بعد ان کی قیادت نے دوحہ مقیم اپنے نمائندوں کی امریکی سفیر کے ساتھ خلیجی ریاست کے دارالحکومت میں ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا۔ طالبان کی جانب سے یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ بدھ سے شروع ہونے والے دوحہ مذاکراتی رائونڈ میں کسی اور ملک کا کوئی نمائندہ شریک نہیں ہو گا۔گزشتہ برس دسمبر میں ہونے والے امریکا اور طالبان مذاکرات میں سعودی عرب، پاکستان اور متحدہ عرب امارات کی حکومتوں کے نمائندے بھی موجود تھے۔ طالبان کے اسی لیڈر نے واضح کیا کہ بات چیت کے اگلے رانڈ میں وہ امریکی اہلکاروں کے ساتھ براہ راست ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔طالبان کے ساتھ مذاکرات میں امریکی وفد کی قیادت زلمے خلیل زاد کریں گے۔اس لیڈر کے مطابق بدھ کے روز شروع ہونے والے مذاکراتی عمل میں امریکی فوج کی واپسی، قیدیوں کے تبادلے اور طالبان لیڈروں کی نقل و حرکت پر عائد پابندیوں کا خاتمہ اہم موضوعات ہیں۔