اسلام آباد (نیو زڈیسک ) سپریم کورٹ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو نااہل کرنے کی استدعا مسترد کر دی،چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ درخواست سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی اس لئے خارج کی جاتی ہے، اگر آئین کے آرٹیکل 62ون ایف کے تحت نا اہلی مانگ رہے ہیں تو وزیراعظم کیلئے صادق اور امین نہیں ہیں؟ ایل این جی کا
معاملہ آرٹیکل 184تھری کے ضمن میں آتا ہے، ہم ریکوڈک، کارکے اور پاکستان اسٹیل کی درخواست دہرانا نہیں چاہتے، اگر آپ سمجھتے ہیں کہ معاملہ غیر شفاف تھا تو نیب سے رجوع کریں، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ نیب چاہے تو متعلقہ افراد کو بھی طلب کرسکتا ہے۔ پیر کو سپریم کورٹ میں ایل این جی معاہدے کے خلاف شیخ رشید کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے شیخ رشید کی درخواست مسترد کر دی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ ایسا کیا ہوا کہ آپ وزیراعظم کی نا اہلی چاہتے ہیں؟ کس آرٹیکل کے تحت وزیراعظم کو نااہل کر دیں؟نہیں سمجھتے کہ ایل این جی کا معاملہ آرٹیکل 184تھری کے ضمن میں آتا ہے، اگر ایل این جی خرید فروخت سے متعلق شکایت ہے تو نیب کے پاس جائیں، قومی مفاد کو دیکھنے کیلئے ادارے قائم کئے گئے ہیں، ہمیں یقین ہے کہ نیب ایک آزاد ادارہ ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ نیب چاہے تو متعلقہ افراد کو بھی طلب کر سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے شیخ رشید سے کہا کہ آپ نیب کے پاس جائیں، اگر 62ون ایف کے تحت نااہلی مانگ رہے ہیں تو وزیراعظم کیسے صادق اور امین نہیں؟ اگر اتھارٹی کا غلط استعمال ہوا ہے تو متعلقہ اداروں کے پاس جائیں، ہم ریکوڈک ،کارکے اور پاکستان اسٹیل کی تاریخ
نہیں دہرانا چاہتے، آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا کیا حال ہوا تھا، درخواست سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی ، اس لئے خارج کی جاتی ہے، سپریم کورٹ نے ایل این جی معاہدے کے خلاف شیخ رشید کی درخواست مسترد کر دی۔)