اعظم سواتی مستعفی ہوجائیں ، چیف جسٹس کا حکم
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے وفاقی وزیر اعظم سواتی اور متاثرہ خاندان کے مابین ہوئی صلح کو مسترد کرتے ہوئے وفاقی وزیرسے استعفیٰ طلب کر لیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ٹیلی فون نہ اٹھانے پر آئی جی کو تبدیل کر دیا گیا ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہ فوجداری قانون کے مطابق غیر
مساوی لوگوں میں صلح نہیں ہو سکتی ، اعظم سواتی نے غریبوں پر ظلم کیا۔ اعظم سواتی کے وکیل نے کہا کہ اسلامی اصولوں کے مطابق صلح کا تصور موجود ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چلیں صلح ہوگئی،وزیرمستعفی ہو،یہ بھی اسلامی تصورہے۔چیف جسٹس کا کہناتھا کہ ہم اس معاملے پرکوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،چلیں تفتیش رہنے دیں،آرٹیکل 62 ون ایف کااطلاق کردیتے ہیں، نیک ، پارسا، صادق و امین کون ہوتا ہے، تفصیلی فیصلہ موجود ہے، ہم ظالم کے ظلم کو روکنا چاہتے ہیں،بچے یہ نہ سمجھیں کہ وہ تھرڈ کلاس شہری تھے ۔اعظم سواتی کے وکیل کا کہناتھا کہ سی ڈی اے کی حدود میں تاریں لگی ہیں، تاریں اعظم سواتی کی جائیداد کی حدود میں نہیں لگی۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ معاملے کی مکمل تحقیق کرائیں گے کہ جائیداد کا مالک کون ہے، اس ملک کو چلانے کیلئے ایماندار لوگ چاہئیں۔ وکیل نے کہا کہ اعظم سواتی پی ایچ ڈی لا ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ متاثرہ خاندان کو دھمکایا گیا ،کیا وہ ان کے برابر کے لوگ تھے؟، ہم بطور قاضی ایسے لوگوں کو برداشت نہیں کرسکتے،ویڈیودکھائی جائےگی۔ جس طرح آئی جی کا تبادلہ ہوا اس پرکارروائی جاری رہے گی۔