لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ شہبازشریف نے صاف پانی پراجیکٹ میں 300ارب روپے رشتے داروں و دوستوں میں بانٹے ،احسن اقبال کے بھائی مجتبی جمال ، زعیم قادری کے بھائی عاصم قادری ، منیر چوہدری اور راجہ قمرالاسلام نے اربوں روپے ڈکارے،ماہرین کے اعتراض کے باوجودشہبازشریف نے پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرکے پانی صاف کرنے کے مہنگے ترین سسٹم کی منظوری دی،پراجیکٹ کیلئے ایسے مہنگے ترین انٹرنیشنل کنسلٹنٹ کو مامور کیا گیا جس نے کبھی کالج کا رخ بھی نہیں کیا تھا،کنسلٹنٹ ہائر کرنے کیلئے من پسند لوگوں کو بیرونی ممالک کے دوروں پر بھیج کر خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچایا گیا، 2016 میں منصوبے میں کرپشن کے خلاف انکوائری کمیٹی بنی جس کے سربراہ احد چیمہ نے 7ارب روپے کرپشن کی نشاندہی کی،مزید لوٹ مار کیلئے پراجیکٹ کو دو حصوں میں تقسیم کرکے من پسند بیوروکریٹس کو لاکھوں کی تنخواہیں دینے کا منصوبہ بنایا گیا۔وہ جمعہ کو یہاں ڈی جی پی آر آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ پنجاب صاف پانی کمپنی 2014ء میں بنائی گئی تھی جس کا مقصد یہ تھا کہ دیہی علاقوں میں پینے کاصاف پانی فراہم کیاجائے اوریہ منصوبہ 300 ارب روپے سے شروع ہو کر اپریل 2018ء میں مکمل ہونا تھا۔ چار سال گزرنے کے باوجود اربوں روپے کی لوٹ مار کرنے کے باوجود ایک بوند پانی بھی کسی دیہی علاقے کے اندر اس پراجیکٹ کے ذریعے عوام تک نہیں پہنچی ۔صوبائی وزیر نے کہا کہ شہباز شریف نے پیپرارولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پانی کی صفائی کے سب سے مہنگے سسٹم کی منظوری دی حالانکہ ان کو ماہرین نے سمجھایا کہ standalone systemمہنگا ہے جس پر کروڑوں ، اربوں روپے فالتو لگیں گے لیکن خادم اعلی نے پراجیکٹ میںاقرباپروری کیلئے مہنگے سسٹم کی ہی منظوری دے دی اس کی وجہ یہ تھی کہ عاصم قادری جو زعیم قادری کے بھائی ہیں
وہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر تھے اور ان کا کاروبارstandalone systemکو امپورٹ کرنے کاتھاـ اس طرح خادم اعلی نے دھاندلی کے ساتھ مہنگے سسٹم کو منظور کروا کر تین سو ارب روپیہ اپنے یاروں دوستوں میں تقسیم کرنے کی بنیاد رکھیـ اس پراجیکٹ کے لئے شہباز شریف نے انتہائی مہنگے داموں انٹرنیشنل کنسلٹنٹ کو مامور کیا ایسا کنسلٹنٹ جس نے اپنے ملک میں کبھی کالج کا بھی رخ نہیں کیا تھا اس کو کروڑوں روپے دیئے گئے ـخادم اعلی نے کنسلٹنٹ ہائر کرنے کے لئے اپنے من پسند لوگوں کو بیرونی ممالک کے انتہائی مہنگے دوروں پر بھیج کر خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایاـصوبائی وزیر نے بتایا کہ 2016میں وسیم اجمل نامی پراجیکٹ کور کمیٹی کے ممبر کے خلاف انکوائری کمیٹی بنی جس کا سربراہ ایک کرپٹ ترین ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کو بنایا گیا اس بدعنوان شخص نے بھی اپنی رپورٹ میں تسلیم کیا کہ پراجیکٹ میں 7ارب روپے کی کرپشن ہوئی ہے لیکن بعد ازاں یہ رپورٹ کھڈے لائن چلی گئیـ صاف پانی منصوبے کے لئے ٹھیکیدار چنتے وقت بھی اسی قسم کے قوانین یا پیپرا قواعد کا کوئی خیال نہیں رکھا جاتا تھا ـپروفیسر احسن اقبال کے بھائی مجتبی جمال کو پہلا چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹرز لگایا گیا ، ان کے علاوہ وزیراعلی نے اپنے خاص فرنٹ مین منیر چوہدری اور راولپنڈی کے ایم پی اے راجہ قمرالاسلام کو اس پراجیکٹ میں تعینات کرکے لوٹ مار پر لگا دیاـ منصوبے کا ٹھیکہ غیرملکی کمپنی کو پیپرا رولز کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہوئے دے دیا گیا اور منصوبے میں مزید کرپشن کے لئے اس کو 2کیٹگریز پی ایس پی نارتھ اور پی ایس پی ساؤتھ میں تقسیم کردیا گیا جس کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ اپنے من پسند بیورکریٹس کو ایڈجسٹ کرکے لاکھوں روپے کی تنخواہیں دے کر اپنی مرضی اور منشا کے مطابق چلایا جائےـصاف پانی پراجیکٹ کی جتنی میٹنگز سرکاری طور پر ہوئیں ان کے منٹس میں یہ تحریر موجود ہے کہ خادم اعلی صاحب کی ہدایات ہیں کہ کسی قسم کا ٹھیکہ کوئی پوسٹنگ یا ٹرانسفر ان کی مرضی کے بغیر نہیں ہوگیـصوبائی وزیر نے کہا کہ اس منصوبے میں جس طرح قومی وسائل سے کھلواڑ کیا گیا اور عوام کے 3سو ارب روپے ڈکار لئے گئے یہ اسی کا شاخسانہ ہے کہ شہباز شریف کو نیب کا سامنا کرنا پڑا ہےـ
