Sunday May 5, 2024

سائفر کیس چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت پرفیصلہ سنا دیا

اسلام آباد: آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت پر محفوظ فیصلہ سنا دیا، جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کردیں۔ نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سائفر کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے درخواستوں پر سماعت کی، سپیشل پراسیکیوٹررضوان عباسی بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے،

سائفر کیس میں وکیل علی بخاری نے شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت پر دلائل دیتے ہوئے کہاکہ کہ اگر کوئی عدالت سے دستاویز گم ہو جائے تو صرف جج کی انکوائری نہیں ہوتی، سائفر آیا، وزیر خارجہ نے مجھے بتایا تو ذمے داری ہے کہ کابینہ کو بتایا جائے۔ جج ابوالحسنات نے استفسار کیا جب سائفر موصول ہوا تو پھر کدھر گیا؟علی بخاری نے کہا کہ 12دن کا شاہ محمود قریشی کا ریمانڈ دیا گیا، آج بھی جیل میں ہیں،شاہ محمود قریشی کو ہتھکڑیاں لگا کر یہاں لایا گیا تاکہ ذلیل کیا جا سکے۔ وکیل گوہر علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ مقدمے میں الزام ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کو اپنے پاس رکھا،سیکرٹ ایکٹ قانون 1923کے تحت سائفر اپنے پاس رکھنا جرم نہیں ، سیکرٹ ایکٹ 2023میں سائفر اپنی تحویل میں رکھنا جرم ہے لیکن یہ قانون ابھی نافذ نہیں ہوا۔

وکیل شعیب شاہین نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ سائفر کیس سے متعلق پراسیکیوشن کوئی دستاویزات تو پیش کرے، شاہ محمود قریشی کی کوئی تقریر بھی نہیں دی، بس نام لے لیا، شاہ محمو د قریشی نے صرف پریس کانفرنس نہیں کی جس پر مقدمے میں نامزد کردیا،اگر حقائق کو تبدیل کردیاگیا تو سیکریسی کہاں گئی؟جج ابوالحسنات نے کہاکہ دو باتیں واضح کریں، سائفر وزارت خارجہ سے گیا تو کہاں ہے؟سائفر کی کاپی وزارت خارجہ، آرمی چیف اور وزیراعظم آفس کی الگ الگ ہے،وکیل شعیب شاہین نے کہاکہ اگر کوئی دستاویز ملے تو اس کو سنبھالنا عملے کی ذمے داری ہے، وزیراعظم کے پاس ہزاروں فائلیں آتی ہیں، دستاویزات سنبھالنا ان کا کام نہیں ۔ جج ابوالحسنات نے کہاکہ سائفر وزارت خارجہ سے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کے پاس گیا، سننے میں آ رہا ہے سائفر گم ہو گیا، سائفر کہاں گیا؟وکیل شعیب شاہین نے کہاکہ ڈاکیو منٹ وزارت خارجہ میں ہے،سائفر کی ذمے داری وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کی ہے، جج ابوالحسنات نے کہاکہ میرے سٹاف کے پا س بھی آتا ہے تو مجھے دیکھنا تو ہےناں، شعیب شاہین نے کہاکہ وزیراعظم آفس میں آئی دستاویزات سنبھالنا وزیراعظم کا نہیں پرنسپل سیکرٹری کا کام ہے، چیئرمین پی ٹی آئی پر الزام لگایا کہ بیرون ملک فائدہ پہنچایا؟ کونسا ملک ہے جس فائدہ پہنچا؟اپنے ملک کا دفاع کسی ملک کو فائدہ دینا ہے یا اپنے ملک کو بچانا؟

وکیل شیر افضل مروت نے درخواست ضمانت پر دلائل دیتے ہوئے کہا کلاسیفائیڈ انفارمیشن آخر ہے کیا؟ عدالت پہلےاس کا تعین کرے،ڈونلڈلو نے کہاکہ پی ٹی آئی کی حکومت گرائیں ورنہ نتائج کیلئے تیار رہیں،پاکستان کی سائفر لینگویج کسی دوسرے ملک کے ساتھ نہیں ملتی، سیکرٹ ایکٹ 1923دراصل صحافیوں کیخلاف استعمال کرنے کیلئے تھا،سائفر آیا، سیاسی مقاصد تھے، پی ٹی آئی حکومت ختم ہو گئی، سپریم کورٹ نے 2022میں سائفر کے حوالے سے ملک کو بتایا،سائفر کوئی دستخط شدہ دستاویز نہیں تھا، کمپیوٹر سے نکالا گیا تھا،سائفر کی ہزاروں فوٹو کاپیاں کریں تو سائفر ہی کہلائے گا۔ سپیشل پراسیکیوٹر شاہ خاور نے کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی وکلا کی تعداد پر اعتراض اٹھادیا،شاہ خاور نے کہاکہ سائفر کیس کی ان کیمرہ سماعت ہے، پی ٹی آئی وکلا ویڈیوز بناتے ہیں،غیرمتعلقہ افراد کو کمرہ عدالت سے نکالا جائے یا حلف لیا جائے،جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے غیرمتعلقہ افراد کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پراسیکیوٹر نے چیئرمین پی ٹی آئی کی جلسے والی ویڈیو عدالت میں دکھائی،پراسیکیوٹر نے چیئرمین پی ٹی آئی کا شامل تفتیش ہونے والا بیان بھی پڑھ کر سنایا، پراسیکیوٹر نے اعظم خان کے بیان کو بھی عدالت میں پڑھ کر سنایا،عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا، ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ 10منٹ بعد سنایا جائے گا۔ بعد ازاں آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت پر محفوظ فیصلہ سنا دیا، جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کردیں۔

FOLLOW US