اسلام آباد : پاکستان کو ورلڈ بینک سے جلد 2 ارب ڈالر ملنے کا امکان ظاہر کردیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر سے کنٹری ڈائریکٹر عالمی بینک ناجی بنہاسین نے ملاقات کی جس میں پاکستان میں اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے مختلف شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس ملاقات کے بعد جاری کردہ اعلامیہ سے معلوم ہوا ہے کہ ملاقات میں دوطرفہ تعاون کو مزید وسعت دینے کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا گیا،
اس دوران وزیر خزانہ نے حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے اور معیشت کے استحکام کے لیے جاری کوششوں سے آگاہ کیا اور کہا کہ پاکستان کی معاشی ترقی میں عالمی بینک کا کردار قابل ستائش ہے۔ اس موقع پر عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مل کر منصوبوں پرعمل درآمد، کارکردگی کو بہتر بنانے اورغیر ملکی وسائل کی تقسیم کے حجم کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں، ان کوششوں کے نتیجہ میں رواں مالی سال کے دوران تقریباً دوارب ڈالر کی معاونت کا ہدف ہے۔ علاوہ ازیں ایس آئی ایف سی کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے بتایا کہ نومبر میں آئی ایم ایف ریویو آئے گا پھر اگلا مرحلہ پیسوں کے اجراء کا ہوگا، روپے کی قدر میں کمی غیر متوقع نہیں ہے، ورلڈ بینک کے قرضوں پر بھی فاسٹ ٹریک لے لیں تو وصولی ممکن ہے، توقع ہے کہ 6 ارب ڈالر کا زرمبادلہ ملک میں آئے گا، ہمیں صرف معیشت کو بحال کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بینکوں پر قرضوں کا بوجھ کیپٹل مارکیٹ میں شفٹ کریں گے، نجکاری پر کام کررہے ہیں، اسٹیٹ انٹر پرائزر پالیسی بنار ہے ہیں، کابینہ کی کمیٹیاں فعال ہوگئی ہیں، بطور ٹیم کام کریں گے، تمام معاشی شعبے بھی مل کر کام کریں گے، ملک میں اسمگلنگ کے حوالے سے سائز کا اندازہ نہیں، کرنسی اور اشیاء کی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں، اسمگلنگ سے متعلق اقدامات کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے، روپے کی قدر میں کمی غیر متوقع نہیں ہے۔