اسلام آباد : وفاقی کابینہ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو واپس بلانے کی منظوری دے دی ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خط پر رجسٹرار سپریم کورٹ کو واپس بلانے کی منظوری دی گئی۔ ذرائع جیونیوز کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں سپریم کورٹ میں الیکشن کے التواء سے متعلق کیس پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ازخود نوٹس کیسز مئوخر کرنے کے فیصلے اور رجسٹرا ر سپریم کورٹ کو واپس بلانے کے خط پر بھی غور کیا گیا۔
وفاقی کابینہ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو واپس بلانے کی منظوری دے دی ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خط پر رجسٹرار سپریم کورٹ کو واپس بلانے کی منظوری دی گئی۔سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کوعہدے سے مستعفی ہونے کیلئے خط لکھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ رجسٹرار کے پاس جوڈیشل آرڈر کالعدم قرار دینے کا کوئی اختیار نہیں،چیف جسٹس بھی جوڈیشل آرڈرکے خلاف انتظامی آرڈر جاری نہیں کرسکتے،سرکلر واپس لے کر تمام لوگوں کو مطلع کیاجائے، آپ کومشورہ جلد چارج چھوڑ دیں۔ جیو نیوز کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ فوری طور پر عہدے سے دستبردار ہوں ، آئین کے تحت جو بیورو کریسی کو ڈیشری سے الگ رہنا چاہیئے۔ آرٹیکل 173/3کے تحت عدلیہ اور انتظامیہ الگ الگ ہیں، رجسٹرار کے پاس جوڈیشل آرڈر کالعدم قرار دینے کا کوئی اختیار نہیں،چیف جسٹس بھی جوڈیشل آرڈرکے خلاف کوئی انتظامی آرڈر جاری نہیں کرسکتے، رجسٹرار کا 31مارچ کا سرکلر سپریم کورٹ کے 3رکنی بنچ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، بطور سینئر افسر آئینی ذمہ داری کا ادراک ہونا چاہیئے، رجسٹرار اپنا سرکلر فوری واپس لیں،سرکلر واپس لے کر ان تمام لوگوں کو مطلع کیا جائے جن کو بھیجا گیا تھا، آپ کا رویہ ظاہر کرتا ہے آپ سپریم کورٹ میں رہنے کے اہل نہیں، ہر شہری کی طرح آپ پر بھی آئین کا نفاذ ہوتا ہے، آپ کو مشورہ ہے کہ رجسٹرار آفس کا چارج جلد چھوڑ دیں۔
بیوروکریٹ کا آرٹیکل 175/3کے تحت رجسٹرار آفس میں رہنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بھی خط لکھا جس میں کہا گیا کہسپریم کورٹ کے رجسٹرار کو فوری طور پر واپس بلائیں، رجسٹرار سپریم کورٹ کو سپریم کورٹ کا وقار مزید تباہ نہ کرنے دیا جائے، بہتر سمجھیں تو رجسٹرار کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر قانون کاروائی کی جائے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خط کی کاپی چیف جسٹس سپریم کورٹ کو بھی بھجوا دی ہے۔رجسٹرارسپریم کورٹ 31مارچ کا حکم کالعدم نہیں کرسکتے، عہدے سے ہٹایا جائے، چیف جسٹس جوڈیشل آرڈر پر کوئی انتظامی حکم جاری نہیں کرسکتے۔