Friday November 22, 2024

پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات ازخودنوٹس کیس سپریم کورٹ نےفیصلہ سنا دیا

اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات پر ازخودنوٹس کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا۔سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 90 روز میں کرانے کا حکم دیدیا،چیف جسٹس آف پاکستان نے کہاہے کہ الیکشن کمیشن 90 روز میں انتخابات کرائے گا،فیصلہ تین دو سے سنایا گیا،جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل کا اختلافی نوٹ سامنا آیا، بنچ کے 2 ممبران نے درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض کیا۔

سپریم کورٹ نے کہاکہ آئین60 اور90 روز کی بات کرتا ہے، پنجاب اسمبلی14 جنوری اور کے پی اسمبلی 18 جنوری کو تحلیل ہوئی ،دونوں صوبوں میں انتخابات 90 روز میں ہونے ہیں، گورنر اسمبلی تحلیل کرے تو90 روز میں الیکشن لازمی ہے،سپریم کورٹ نے آئینی نکتہ طے کردیا۔ گزشتہ روزپنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کی تاریخ پر سپریم کورٹ از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا تھا کہ موجودہ حالات میں 90 روز میں الیکشن ضروری ہیں۔

کیس کی سماعت کے دوران عدالتی حکم پر وکلا نے قائدین سے مشاورت کی، پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے پارٹی موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کی تاریخ مقرر کرنا سیاسی جماعتوں کا کام نہیں ہے جبکہ مسلم لیگ ن کے وکیل منصور اعوان نے کہا کہ پارٹی قیادت سے بات چیت کر لی ہے، مزید مشاورت کیلئے وقت درکار ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے 2 ہفتے نوٹس دینے میں لگائے، لاہور ہائیکورٹ میں بھی معاملہ التوا میں ہے، سپریم کورٹ میں آج مسلسل دوسرا دن ہے اور کیس تقریباً مکمل ہو چکا ہے، عدالت کسی فریق کی نہیں بلکہ آئین کی حمایت کر رہی ہے۔ دوران سماعت فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عدالت ہائی کورٹس کو جلدی فیصلے کرنے کا حکم دے سکتی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت معاملہ آگے بڑھانے کیلئے محنت کر رہی ہے، ججز کی تعداد کم ہے پھر بھی عدالت نے ایک سال میں 24 بڑے کیسز نمٹائے۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ دینا صدر کی صوابدید ہے، اسمبلی مدت پوری ہو تو صدر کو فوری متحرک ہونا ہوتا ہے، فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سپریم کورٹ رولز میں بینچ تشکیل کا طریقہ کار موجود ہے، سپریم کورٹ رولز کے مطابق یہ آگاہ کرنا ضروری ہے کہ معاملہ ہائی کورٹ میں ہے یا نہیں۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ درخواست گزار نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہوا تو بتانا ضروری ہے ۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سپریم کورٹ سماعت اصل سوال الیکشن کی تاریخ دینے کا ہے کہ کون دے گا، 14 جنوری سے کسی کو فکر نہیں کہ تاریخ کون دے گا، پارلیمنٹ چاہتی تو کچھ کر سکتی تھی، جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ میں سینیٹر ہوں ابھی سینیٹ اجلاس نہیں ہو رہا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 3 ہفتے سے ہائیکورٹ میں صرف نوٹس ہی چل رہے ہیں، اعلیٰ عدلیہ کو سیاسی تنازعے میں نہیں پڑنا چاہیے، صرف مخصوص حالات میں عدالت از خود نوٹس لیتی ہے، گزشتہ سال 2، اس سال صرف ایک از خود نوٹس لیا، سب متفق ہیں کہ آرٹیکل 224 کے تحت 90 روز میں الیکشن لازم ہیں۔

FOLLOW US