لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سوشل میڈیا پر میشا شفیع کے گلوکار علی ظفر پر جنسی ہراسگی کے الزامات کا چرچا ہے ۔ علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع کو قانونی نوٹس بھی بھجوایا جاچکا ہے ۔ تاہم اب دونوں کے قریبی ساتھیوں نے بھی اس واقعے میں حقیقت کے عنصر کے ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے کب کشائی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ۔ میشا شفیع نے اپنے
الزامات کے دوران کہاتھا کہ انھیں جیم سیشن کے دوران علی ظفر نے جنسی ہراساں کیا ۔ جیم سیشن میں ان کے ساتھ اسی بینڈ کی ایک اور رکن اقصیٰ علی بھی موجود تھیں ۔ جنھوںنے اس الزام کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اپنےانسٹا گرام کے پیغام میں کہا ہے کہ “میشا شفیع جس جیم سیشن کی بات کررہی ہیں جہاں وہ دونوں اپنی پرفارمنس کی پریکٹس کررہے تھے، میں بھی وہیں موجود تھی اور صرف میں نہیں بلکہ وہاں کافی لوگ موجود تھے۔ علی ظفر اور میشا شفیع کی کہانی میں ہر گزرتےمنٹ کے ساتھ نیا موڑ آرہا ہے، میشا کا آرٹیکل پڑھ کے میں حیرت زدہ رہ گئی، میشا نے اپنی پوسٹ میں کہا ہےکہ ان کے ضمیر نے انہیں اجازت نہیں دی کہ وہ مزید اس معاملے پر خاموش رہیں لہٰذا میں بھی چپ نہیں رہوں گی، میں اس وقت کنسرٹ کے عملے کا حصہ تھی اور اس وقت جیم سیشن میں ہی تھی کیونکہ میں علی کے بینڈ میں گلوکاری کررہی تھی، میرے علاوہ وہاں میشا کے مینجر اور پورا بورڈ موجود تھا۔ میں یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ میشا آخر اتنا جھوٹ کیوں بول رہی ہیں، جب کہ مجھ سمیت بہت سارے لوگ انہیں غلط ثابت کرسکتے ہیں۔ ہمارے پاس اس سیشن کی تصاویر موجود ہیں۔اقصیٰ نے مزید لکھا میں ایک عورت ہوں اور کسی دوسری عورت کے ساتھ کچھ بھی برا ہو میں اس کی اجازت نہیں دیتی، لیکن یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اورہمیں ہر چیز واضح کرنی ہوگی۔ علی بہت اچھے انسان ہیں، میں ان کے ساتھ کئی بار سفر بھی کرچکی ہوں، اور ان کے ساتھ سفر کے دوران مجھے کبھی کوئی پریشانی نہیں ہوئی وہ تمام خواتین سے بہت اچھی طرح پیش آتے ہیں۔ کسی پر الزام لگانا بہت آسان ہوتا ہے لیکن اس کے پچھتاوے سے باہر نکلنا بہت مشکل۔ مجھے افسوس ہوتا ہے کہ میشا نے’می ٹو‘ کی پوری مہم کا غلط استعمال کیا۔”