Saturday May 11, 2024

ہمارے کالج میں ایک لڑکی پڑھتی تھی جسے جو دیکھتے ہی لڑکے کہتے تھے ” بی سی اتنے بڑے۔۔۔۔۔۔” ایک شخص نے ماضی میں ایک لڑکی کو جنسی ہراساں کرنے کا واقعہ بیان کر ڈالا

راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک)اب جب کہ شوبز میں بڑا نام کمانے والی اداکارائیں جنسی ہراساں کیے جانے کے واقعات پر بول اٹھنا شروع ہو گئی ہیں تو عام لڑکیوں کے ساتھ روزانہ کی بنیادوں پر پیش آنےوالے واقعات بھی منظر عام پر آنا شروع ہو گئے ہیں۔ ایک نیوز ویب سائٹ پڑھ لو میں بھی ایک شخص نے اپنے طالب علمی کے دور میں تمام لڑکوں کی جانب سے ایک

بے چاری لڑکی کو لفظی طور پر جنسی ہراساں کے جانے کے واقعے سے پردہ اٹھا دیا ہے۔رپورٹ میں علی معین نواز ش نامی ایک شخص نے بتایا ہے کہ جب وہ او اینڈ اے لیولز میں پڑھتا تھاتو اس کی کلاس میں ایک لڑکی پڑھتی تھی جس کو اس کی بڑی چھاتیوں کی وجہ سے لڑکوں کو فقروں کا سامنا رہتا تھا۔ اور لڑکے اسے دیکھ کر ایک جملہ کستے تھے ” بی سی آئی بی ایم” یعنی بی سی اتنے بڑے ۔۔۔۔۔وہ لڑکی اپنے آپ کو دیے گئے اس نام کی اس حد تک عادی ہوچکی تھی کہ اس نے ہر ایک کو نظر انداز کرنا شروع کر دیا تھا۔ یہاں تک کہ ایک بار ایسا ہوا کہ سکول کی ایک تقریب کے دوران ایک اینکر نے اس سے پوچھا کہ آپ کا نام کیا ہے تو اس نے جواب دیا ” بی سی آئی بی ایم ” یہ سنتے ہی لڑکوں نے زوردار قہقہہ لگایا۔ لڑکے سمجھتے تھے کہ اس لڑکی کو خود بھی نہیں معلوم کہ اس مخفف کا مطلب کیا ہے۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ وہ سب کچھ جانتی تھی۔ ایک بار یوں ہوا کہ وہ شکایت لے کر پرنسپل کے پاس چلی گئی ۔ اور لڑکوں نے اسی دوران یہ سوچ لیا کہ پرنسپل کے پوچھنے پر بتایا جائے گا کہ بی سی آئی بی ایم کا مطلب ہے’براوو چارلی انٹرکانٹی نینٹل بیلسٹک میزائل‘ ۔ اور یہ لڑکی صرف ہمیں بدنام کر رہی ہے۔ اب جب کہ میں بڑا ہو گیا ہوں تو سوچتا ہے کہ خواتین کو اس طرح ہراساں کرنے کا مطلب ہے انھیں مسلسل ذہنی اذیت اور عدم تحفظ کے احساس سے دو چار کرنا۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے ۔ ایک دبائو اور خوف کی وجہ سے لڑکیوں کی علمی افزائش اور ان کا اعتماد شدید متاثر ہوتا ہے ۔

FOLLOW US