اسلام آباد : اپوزیشن جماعتوں کی مخالفت کے باوجود حکومت نے الیکٹرانک ووٹنگ کیلئے صدارتی آرڈیننس لانے کا عندیہ دے دیا۔ وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کہتے ہیں کہ حکومت انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ کیلئے صدارتی آرڈیننس لا سکتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کمیٹی میں زبردست کام ہے ، الیکشن کمیشن نے سخت شرائط لگائیں تھیں جو انجینیئرز نے پوری کیں جب کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو مرحلہ وار چیک کیا جاسکتا ہے ، جب کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین انٹرنیٹ پر نہیں ہے تو ہیک ہونے کے امکانات بھی نہیں ہیں ، الیکٹرانک ووٹنگ مشین جس ملک میں انٹرنیٹ سے کنیکٹ تھی صرف وہاں پر مسائل آئے۔
خیال رہے کہ اپوزیشن کی زیادہ تر جماعتیں بشمول پاکستان مسلم لیگ ن نے الیکڑانک ووٹنگ مشین کے استعمال کی تجویز مسترد کر دی ہے ، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کہتے ہیں کہ الیکٹرانک ووٹنگ کے بجائے تباہ معیشت، منہگائی اور بے روزگاری سے مرتی عوام کی فکر کریں ، اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی الیکشن کمیشن اسے ناقابل عمل قرار دے چکا ہے ، الیکٹرانک ووٹنگ کا نظام تمام دنیا نے بھی مسترد کیا ہے ، انتخابی اصلاحات فریقین کی مشاورت اور عوامی رائے سے ممکن ہوتی ہیں ، ایک فرد کی خواہش یا حکم پر ایسے اہم قومی کام انجام نہیں پاتے بلکہ انتخابی اصلاحات کا حساس کام پوری قوم کی منشا اور اعتماد سے ہوتا ہے اور عوام کی امنگوں کا محور پارلیمان ہے جسے 3 سال سے تالا لگایا ہوا ہے۔ مسلم لیگ ن کے صدر نے کہا کہ ملک کی ساکھ انصاف، شفافیت اور قانون کی حکمرانی سے بہتر ہوتی ہے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے نہیں ، انتخابی اصلاحات ہم کر سکتے ہیں اور سیاسی مخالفین کو ساتھ لے کر چلنے، ان کی تجاویز کو اپنانے کا حوصلہ ہے ، اسی بناء پر ن لیگ نے 2018 میں پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے انتخابی اصلاحات کی تھیں اور انتخابی اصلاحات تمام فریقین کی مشاورت ، عوام کی رائے کی روشنی اور اتفاق رائے سے ممکن ہوتی ہیں۔