اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتے افسوسناک حالات ہوئے جس کے بعد میں نے عوام کے سامنے پیش ہونے کا فیصلہ کیا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا۔اس ملک میں لوگ چاہے دین پر عمل کریں یا نہ کریں لیکن نبی پاک ﷺ لوگوں کے دلوں میں بستے ہیں۔ اس لئے کبھی بھی ان کی شان میں کہیں بھی گستاخی ہوتی ہے تو ہمیں تکلیف ہوتی ہے۔یہ تکلیف صرف ہمیں نہیں ہوتی بلکہ دنیا میں بسنے والے ہر مسلمان کو ہوتی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ تحریک لبیک والے جس مقصد کے لیے باہر نکلے ہیں میرا بھی وہی مقصد ہے۔ہم بھی چاہتے ہیں کہ دنیا میں کہیں بھی آپ ﷺ کی شان میں گستاخی نہ ہو۔
ہمارا مقصد ایک ہے صرف حکومت اور ٹی ایل پی کا طریقہ کار مختلف ہے۔ ٹی ایل پی کہہ رہی ہے کہ فرانس سے رابطہ ختم کیے جائیں۔ سلمان رشدی نے اپنی کتاب میں آپ کی شان میں گستاخی کی۔۔ پاکستانی عوام سڑکوں پر نکلی، شہادتیں بھی ہوئیں۔ مغرب میں کچھ عرصے بعد یہ سلسلہ پھر شروع ہو جاتا ہے، اور احتجاج بھی ہوتے ہیں لیکن کیا اس سے فرق پڑے گا؟. وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کیا فرانس کے سفیر کو واپس بھیج دینے اور فرانس کے تعلقات ختم کرنے سے یہ سلسلہ رک جائے گا۔ میں مغرب کو جانتا ہوں وہ بار بار اظہار رائے کے نام پر یہی کریں گے۔50 مسلم ممالک سے کسی بھی ملک نے فرانس کے سفیر کے نکلنے کی بات نہیں کی۔فرانس کے سفیر کو نکالنے سے پاکستان کو فرق پڑے گا۔بہت عرصے بعد معیشت درست سمت میں گامزن ہوئی۔آدھے سے زیادہ یورپی ممالک میں کاٹن ایکسپورٹ کرتے ہیں۔کاٹن کی ایکسپورٹ ہماری معیشت کا اہم حصہ ہے۔فرانس کے سفیر کو واپس بھیجا تو کوئی دوسرا یورپی ملک ایسا ہی کرے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ فرانس سے تعلق توڑنا یورپی یونین سے تعلق توڑنا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اب تک 40 پولیس کی گاڑیوں کو جلایا گیا ،لوگوں کی نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا ،چار پولیس اہلکار شہید ہوئے اور 800 سے زیادہ زخمی ہوئے۔چار لاکھ ٹویٹس کا تجزیہ کیا، 70 فیصد ٹویٹ فیک اکاؤنٹ سے کی گئی۔380 بھارتی گروپ کے جو وٹس ایپ میں فیک نیوز چلاتے تھے ،ن لیگ اور جے یو آئی بھی فیک نیوز پھیلانے میں شامل ہو گئی۔
او آئی سی کانفرنس میں پہلی بار اسلامو فوبیا پر بات کی۔میں نے تجویز دی کہ اسلاموفوبیا پر تمام اسلامی ملکوں کو ایک موقف پر اپنانا چاہیے۔اقوام متحدہ میں بھی اسلاموفوبیا اور ناموس رسالت پر بات کی کی۔فیس بک کے مالک کو خط لکھا کہ فیس بک کو اسلامو فوبیا کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔فرانس میں خاکوں کی اشاعت کے بعد تمام اسلامی ممالک کے سربراہان کو خط لکھا۔
میری حکمت عملی یہ ہے کہ تمام اسلامی ممالک ملکر آواز اٹھائیں۔مغرب والے دین کے اتنے قریب نہیں جتنے ہم ہیں۔مغرب کا تب بھی سمجھایا جا سکتا ہے جب تمام اسلامی ممالک کی ایک آواز ہوگی۔مغرب میں ہولوکاسٹ کے خلاف کوئی بات نہیں کر سکتا۔چار مغربی ممالک میں ہولوکاسٹ پر بات کی جائے تو جیل میں ڈال دیتے ہیں۔جب یہاں مظاہرے ہوتے ہیں تو مغرب سمجھتا ہے کہ ہم آزادی رائے کے خلاف ہیں۔ جب تمام مسلمان ممالک مل کر کسی ملک کی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں گے تو اثر پڑے گا۔ہم ساری زندگی بھی مظاہرہ کرتے رہیں تو نقصان اپنے ملک کا ہی ہوگا۔قوم سے یہی کہوں گا کہ یہی وقت اکٹھے ہونے کا ہے۔ذمہ داری لیتا ہوں اپنی قوم اور مسلم امہ کو مایوس نہیں کروں گا۔وزیراعظم نے کہا کہ مسلم ممالک مل کر یورپی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ علمائے کرام سے درخواست ہے ہماری تائید کریں۔