اسلام آباد : وفاقی کابینہ نے بھارت سے کپاس منگوانے کی ای سی سی کی تجویز مسترد کر دی۔وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت آج وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں بھارت سے کپاس منگوانے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گزشتہ روز بھارت سے کاٹن منگوانے کی تجویز پیش کی تھی۔آئی سی سی نے قیمت کم ہونے پر بھارت سے درآمد کرنے کی تجویز پیش کی تھی جسے کابینہ نے مسترد کر دیا ہے۔ گذشتہ روز اقتصادی رابطہ کونسل نے بھارت سے چینی کاٹن اور یارن درآمد کرنے کی اجازت دی۔ کہ وزارت تجارت نے وزیراعظم کی اجازت کے بعد سمریاں ای سی سی کو بھجوائی تھیں۔
بھارت سے چینی ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) اور کمرشل درآمد کنندگان کے ذریعے درآمد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ای سی سی نے بھارت سے پانچ لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کی اجازت دے دی ۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو کمی پورا کرنےکے لیےکپاس درآمد کرنا پڑتی ہے، بھارت سے کپاس اور یارن کی درآمد سستی پڑے گی، کپاس کی پیداوار میں تاریخی کمی کے باعث یارن پر بھی دباو پڑا ہے۔ خیال رہے کہ پاکستان نے اگست 2019 میں بھارت کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو معطل کر دیا تھا۔واضح رہے کہ 2020 کپاس کی فصل کی پیداوار کے لحاظ سے ملکی تاریخ کا بدترین سال رہا تھا۔ گزشتہ برس کپاس کی فصل کی پیداوار میں بڑی کمی ریکارڈ کی گئی تھی، جس کے بعد حکومت نے بھی اِس پر نوٹس لیا تھا، تاہم اس حوالے سے کوئی خاطرہ خواہ اقدامات اُٹھائے نہ جا سکے۔ پاکستان کو کپاس کی پیداوار میں خود مختار بنانے کے لیے تو حکومت زیادہ کچھ نہ کر سکی، تاہم اب ہمسایہ ملک بھارت سے تعلقات بحال کر کے کپاس کی درآمد کرنے کے لیے حکومت پرتول رہی ہے۔خیال رہے کہ اس وقت بھارت کے برآمدکنندگان ٹی سی پی کے ٹینڈرز میں حصہ نہیں لے سکتے تھے کیونکہ بھارت کے برآمدکنندگان کی طرف سے ٹی سی پی کے ٹینڈرز میں حصہ لینے پر پابندی تھی۔