اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ نگران وزیراعظم کے لئے ایک نام پر ان کی بات وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور پاکستان تحریک انصاف سے ہو چکی ہے ۔ انھوںنے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی جانب سے اداروں کے خلاف بیان بازی کو بھی شدید تنقید کا نشاہ بنایا ہے
۔ اپنے بیان میںانھوںنے کہا ہے کہ نظریہ ایک دن میں نہیں آتا اور نظریاتی آدمی بننے کیلئے سختیاں جھیلنا ہوتی ہیں وقت کا نظریاتی اور سوچوں کا نظریاتی ہونا بہت فرق ہے۔ نواز شریف نظریاتی بنے تو کامیاب ہوجائیں گے۔ سینیٹ الیکشن میں ہمارا ووٹ کم تھا ورنہ فیصلہ اپنا ہوتا’ ڈیل کرکے ملک نہیں چلا سکتا نہوں نے کہا کہ پیشن گوئی کرتا ہوں کہ جون میں ڈالر 120 تک ہوجائے گا ملکی معیشت کو جھوت پر کھڑا کیا ہوا ہے معیشت کی مضبوطی کیلئے اگر حکومت اپوزیشن سے مشورے کیلئے دعوت دیں تو قبول کرین گے ریاستی مسائل میں اپوزیشن اور حکومت الگ الگ نہیں ہوتا۔ سب کو مل کر ملک و قوم کی بہتری کیلئے کام کرنا ہوگا۔ حکومت نے اپنے چار سال کے عرصے مین آٹھ ہزار ٹریلین کا قرضہ لے کر ملکی معیشت کو تباہ کردیا۔ملکی معیشت کو بہتر بنانے کیلئے غیر ملکی قرضے لئے گئے ۔ حکومت نے موٹر وے اور ائیرپورٹس تک گروی رکھ دیئے ہیں۔ نگران وزیراعظم کیلئے شاہد خاقان عباسی سے بات ہوئی۔ سابق گورنر سٹیٹ بینک عشرت حسین کو نگران وزیراعظم بنانا نواز شریف کی تجویز تھی ۔ نگران وزیراعظم کیلئے پی ٹی آئی سے بھی بات کرین گے۔ پیپلزپارٹی نے جمہوریت کیلئے بہت کچھ کھویا ہے۔ جمہوریت کی خاطرہم نے کوڑے کھائے ہیں اداروں کے درمیان تصادم سے نقصان ملک کو ہوگا۔ ہم نے بغیر ہتھیار کے جنگ جیتی کوئی ہتھیار نہیں اٹھایا ملک پر قابض آمر سے سیاسی طورپر جان چھڑائی این آر او والا فیصلہ ٹھیک کیا تھا۔ اللہ کرے ملک کے اداروں میں تعاون بڑھے۔ ملک میں ماورائے آئین اور ماورائے عدالت جو بھی کوئی قدم اٹھائے انہیں ضرور قانون کی پکڑ میں لانا چاہیے۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اداروں کو ٹھیک کریں اور قانون کا پابند بنائیں جو بھی ادارہ قانون کے خلاف کام کرے تو اس پر سوموٹو ایکشن لیں۔