طلوع اسلام کے بعد اسلام فتنوں کا شکار بھی رہا اور اختراعات و بدعات پیدا کرکے اسلام کی حقیقی روح کو خراب کرنے کی کوششیں کی گئیں،بہت سے جھوٹے مدیان نبوت پیدا ہوئے جنہوں نے صدیوں تک لوگوں کو دین محمدی سے گمراہ کئے رکھا ۔ان میں کذاب صالح بن طریف بھی شامل تھا نسلاً یہودی تھا جس کی نشونما اندلس میں ہوئی تھی۔اس کی نسل نے کم و
بیش ساڑھے تین سو سال تک جھوٹی نبوت کے بل بوتے پرمشرقی افریقہ میں حکومت کی اور بالآخر یوسف بن تاشفین کے دور میں اسکے فتنے کا خاتمہ ہوا اور مر ابطین کے نام سے مسلم اقتدار کا سورج طلوع ہوا۔ کذاب صالح نے اپنی چرب زبانی اور شعبدوں کی ابتدا بربر قبائل سے کی۔وہ جادو گر تھا اور اس زور پر اس نے جاہل اور وحشی بربر کو اپنا مطیع بنالیا تھا ۔ ۱۲۷ھ میں ہشام بن عبدالملک کی خلافت کے دور میں اس نے نبوت کا دعویٰ کیا۔ شمالی افریقہ میں اس کی حکومت مستحکم ہوگئی ۔ کذاب صالح کے کئی نام تھے عربی میں مصالح۔ فارسی میں عالم۔ سریانی میں مالک۔ عبرانی میں روبیل اور بربری زبان میں اس کو واریا یعنی خاتم النبین کہتے تھے۔ جھوٹے مدعیان پر لکھی جانے والی کتاب کے مصنف و محقق علامہ ابوالقاسم رفیق دلاوری لکھتے ہیں کہ ’’ یہ جھوٹا نبی کہتا تھا کہ جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح مجھ پر بھی قرآن نازل ہوتا ہے۔ چنانچہ اس نے اپنی قوم کے سامنے جو قرآن پیش کیا اس میں 80سورتیں تھیں اور حلال وحرام کے احکام بھی اس میں مذکور تھے۔ اس کے جھوٹے قرآن میں ایک سور ہ غرائب الدنیا کے نام سے تھی جس کو اس کے امتی نماز
میں پڑھتے تھے، اس کی جھوٹی شریعت کی خاص خاص باتیں یہ تھیں۔روزے رمضان کے بجائے رجب میں رکھے جاتے تھے۔ نمازیں 10وقت کی فرض تھیں۔گیارہ محرم کے دن ہر شخص پر قربانی واجب تھی۔ شادی شدہ عورت مرد پر غسل جنابت معاف تھا۔ نماز صرف اشاروں سے پڑھتے تھے البتہ آخری رکعت کے بعد پانچ سجدے کئے جاتے تھے۔ شادیاں جتنی عورتوں سے چاہیں کریں تعداد کی کوئی قید نہیں تھی۔ ہر حلال جانور کی سری کھانا حرام تھا۔صالح 47سال تک دعوائے نبوت کے ساتھ اپنی قوم کے سیاہ وسفید کا مالک رہا اور 174ھ میں تخت وتاراج سے دستبردار ہوکر پایہ تخت سے کہیں مشرق کی طرف جاکر گوشہ نشین ہوگیا۔ جاتے وقت اپنے بیٹے الیاس کو نصیحت کی کہ میرے دین پر رہنا چنانچہ نہ صرف الیاس بلکہ صالح کے تمام جانشین پانچویں صدی ہجری کے وسط تک نہ صرف اس کے تخت وتاج بلکہ اس کی خانہ ساز نبوت کے بھی وارث رہے۔ تاریخ کی کتابوں کے مطابق الیاس بن صالح باپ کی وصیت کے مطابق اس کی تمام کفریات پر عمل کرتا رہا اور پچاس برس تک حکومت کرنے اور مخلوق خدا کو گمراہ کرنے کے بعد 224ھ میں مرگیا۔ الیاس
کے بعد اس کا بیٹا یونس اس کے بعد ابو غفیر کا بیٹا ابو الانصار اس کے بعد اس کا بیٹا ابو منصور عیسیٰ بھی نبوت کے دعویدار رہے۔ 369ھ میں ایک لڑائی میں جھوٹی نبوت کے اس خاندان کا آخری کذاب بھی واصل جہنم ہوا اور مرابطون نے 451ھ میں اہلسنّت والجماعت کی حکومت قائم کردی۔