Monday February 17, 2025

نوازشریف کے چیف جسٹس پرذاتی نوعیت کے حملے ۔۔۔سابق وزیراعظم نے بڑی بات کہہ دی

اسلام آباد( ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف ، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کیلئے احتساب عدالت میں پیش ہوگئے ہیں،اسلام آباد احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کررہے ہیں جب کہ نامزد تینوں ملزمان کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔جے

آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا بھی اپنا بیان قلمبند کرانے کے لئے عدالت پہنچ گئے، گزشتہ سماعت پر بھی انہوں اپنا بیان قلمبند کرایا تھا،احتساب عدالت نے 22 مارچ کو ہونے والی سماعت پر نواز شریف اور مریم نواز کی ایک ہفتے کے لئے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی مسترد کردی تھی۔یاد رہے سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق تھے،نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔نیب کورٹ میں پیشی سے قبل میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کے انٹرویو اور ڈاکٹرائن سے متعلق تبصرے دیکھ رہا ہوں اور ان کے خیال میں کوئی چیز مسائل پیدا کر رہی ہے تو اس کا سدباب ہونا چاہیے،انہوں نے کہا کہ موجودہ اسمبلی کی مدت میں 2 ماہ رہ گئے ہیں، چیف

جسٹس کو انتخابات میں ایک گھنٹے کی تاخیر کی بھی بات نہیں کرنی چاہیے، اگر ان کے خیال میں کوئی چیز مسائل پیدا کر رہی ہے تو اس کا سدباب ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ توقع کرنی چاہئے کہ کوئی انتخابی عمل میں رخنہ نہ ڈالے، ووٹ امپائر کی انگلی سے نہیں لوگوں کے انگھوٹھوں سے ملیں گے، جمہوریت کے لیے قیمت ادا کی اور ادا کر بھی رہا ہوں، سب جانتے ہیں میں سگنل لینے والا بندہ نہیں، میرے خلاف یلغار کی بڑی وجہ آئین و قانون کے ساتھ کھڑا ہونا ہے تاہم اس پر کوئی سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں۔نواز شریف نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ جب آصف زرداری پر میمو کیس بنایا گیا تو مجھے اس سے دور رہنا چاہیے تھا اور میرا میمو کیس سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہیے تھا، کیس بنانے میں کون سی دیر لگتی ہے؟ جواز ہو یا نہیں، کیس بن جاتے ہیں اور میرے کیس میں پراسیکیوشن اور گواہوں سمیت کسی کو معلوم نہیں کہ کرپشن کب ہوئی، وزیراعظم ایک سفیر نامزد کرتا ہے اور ا?ج اس کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ مخصوص نتائج حاصل کرنے کے لیے پرویز مشرف نے نیب بنایا جسے 2002 کے انتخابات

سے قبل بری طرح استعمال کیا گیا اور خدشہ ہے کہ نیب کو اسی طرح اب پھر ہمارے خلاف استعمال کیا جائے گا، اس بات کا احساس آج تجربات کے بعد ہو رہا ہے، مارشل لاءادوار کے قوانین ایک ہی بار ختم کر دینے چاہئیں، نیب سے بہتر قانون لایا جا سکتا ہے، ہماری ایک آئیڈیالوجی اور سوچ ہے جس کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔نواز شریف نے کہا کہ واجد ضیا گھنٹوں پرویز مشرف کے دروازے کے باہر بیٹھے رہتے تھے، کمرہ عدالت میں موجود واجد ضیا کی جانب اشارہ کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ‘ان سے پوچھیں میں نے کیا کرپشن کی ہے؟کیا پرویز مشرف کی بیرون ملک روانگی کے لئے راحیل شریف نے آپ سے کہا تھا جس پر نواز شریف نے کہا کہ فی الحال ان باتوں کا وقت نہیں ہے، لوگوں کو سیاستدانوں اور پرویز مشرف جیسے لوگوں میں فرق سمجھنا چاہیے، پرویز مشرف بیماری کا بہانہ کرکے اسپتال میں چھپ گیا اور میں اپنی بیٹی کے ساتھ عدالت میں موجود ہوں اور الزامات کا سامنا کر رہا ہوں۔نواز شریف نے مزید کہا کہ پرویز مشرف مکے دکھا کر کہتا تھا کہ نواز شریف اور بے نظیر کبھی واپس نہیں آئیں گے اور ا?ج وہ وطن واپسی سے متعلق جھوٹ بولتا ہے،کیا

چوہدری نثار کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے ؟جس پر نواز شریف نے کہا کہ آپ مشرق کی بات کرتے ہوئے مغرب نکل جاتے ہیں۔