Thursday February 13, 2025

عام انتخابات: الیکشن کمیشن آف نے عوام کواہم ہدایات جاری کر دیں،ڈیڈ لائن بھی دے دی

اسلام آباد(ویب ڈسک)عام انتخابات کے لئے ووٹر لسٹیں الیکشن کمیشن اور یو سی دفاتر میں آویزاں کردی گئیں۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ عوام 31 مارچ تک ووٹرز لسٹوں میں اپنے کوائف درست کراسکتے ہیں، وفات پانے والے افراد کے عزیز ان کا ووٹ منسوخ کرائیں۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ شہری نئے ووٹکے اندراج، تبدیلی اور کوائف کے لیے فارم جمع

کرائیں جب کہ ووٹ کے اندراج کا فارم اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں دستیاب ہے۔الیکشن کمیشن نے ووٹروں کو ہدایت کی ہے کہ ایڈریس کی تبدیلی شناختی کارڈ پر درج ایڈریس کے مطابق کی جائے گی اور نیا ایڈریس لکھوانے کے لئے پہلے شناختی کارڈ پر ایڈریس تبدیل کرایا جائے۔الیکشن کمیشن کا مزید کہنا ہے کہ ووٹ اندراج کا مقام جاننے کے لئے شناختی کارڈ نمبر لکھ کر 8300 پر ایس ایم ایس کریں۔دوسری جانب پنجاب 52 قومی اسمبلی، کے پی کے کی چار قومی اور چھ صوبائی نشستیں (ن) لیگ سے آئندہ انتخابات میں چھن جانے کا خطرہ ہے جبکہ بلوچستان میں صرف دو جبکہ سندھ میں بمشکل دو نشستیں (ن) کو ملنے کا امکان ہے۔ اہم ادراروں کی آئندہ انتخابات کے حوالے سے رپورٹ میں اہم انکشافات کئے گئے ہیں۔ عبوری سیٹ اپ میں بھی (ن) لیگ کے ساتھ ہو سکتا ہے۔ مصدقہ ذرائع کے مطا بق ایک سول خفیہ ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں ایسی اڑتالیس نشستیں جن پر 2013 میں (ن) لیگ نے کامیابی حاصل کی تھی آئندہ الیکشن میں (ن ) لیگ کی جیت انتہائی مشکل ہے۔ نئی حلقہ بندیوں کے باوجود لاہورمیں پانچ نشستوں پر ن لیگ

کو ٹف ٹائم ملے گا ۔ جبکہ تین نشستیں ن لیگ ہار سکتی ہے۔ لاہور میں آٹھ صوبائی نشستیں بھی خطرے میں ہیں۔ رپورٹ میں گوجرانوالہ، نو شہرہ، کامونکی اور وزیر آباد کی چھ نشستوں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہاں ن لیگ کی پوزیشن 2013 کی نسبت کمزور ہے جبکہ وفاقی وزیر خرم دستگیر کی نشست پر بھی سوالیہ نشان لگا یا گیا ہے۔ گجرات، کھاریاں، لالہ موسی اور منڈی بہاؤ الدیں میں چار ، فیصل آباد ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جڑنوالہ کی 5، شیخوپورہ، شاہ کوٹ سانگلہ ہل، حافظ آباد، نارروال، شکر گڑھ اور سیالکوٹ کی نو نشستوں پر سوالیہ نشان لگا یا گیا ہے۔ ساہیوال، اوکاڑہ، قصور، پاکپتن، چیچہ وطنی کی تین نشستں ن لیگ ہار جائے گی جبکہ پانچ پر سخت مقابلہ ہو گا۔ ڈیرہ غازی خان، مظفر گڑھ میں ن لیگ کی پوزیشن کمزور ہو چکی ہے۔ یہاں ن لیگ کی نشستیں پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف لے کر جائے گی۔ عارف والا، وہاڑی اور بور یووالہ میں ن لیگ کی دو ایسی نشستیں جو بڑے مارجن سے ن لیگ جیتی تھی ان پر سخت مقابلہ جبکہ بوریوالہ میں ن لیگ کی دو ایسی نشستیں جو بڑے مارجن سے ن لیگ جیتی تھی ان پر سخت مقابلہ جبکہ بوریوالہ میں نذیر جٹ اور عائشہ

نذیر جٹ جس سیاسی جماعت کی طرف جائیں گے وہ جماعت دو نشستوں پر اپ سیٹ کر سکتی ہے جبکہ راجن پور میں اور ملحقہ شہروں میں ن لیگ کو اپ سیٹ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پنجاب میں بڑے سیاسی خاندان اور بڑی سیاسی برادریاں الیکشن شیڈول کا اعلان ہوتے ہی ن لیگ سے کنارہ کشی کر لیں گے اور تحریک انصاف یا پیپلزپارٹی میں جا سکتے ہیں۔ جہلم، پنڈی اور اٹک میں بھی (ن) لیگ جیتی ہوئی نشستیں ہار سکتی ہے جبکہ جہانگیر ترین کی جیتی ہوئی نشست بھی ن لیگ کے ہاتھ سے نکل سکتی ہے۔ کے پی کے میں مانسہرہ، ہری پور اور ایبٹ آباد میں ن لیگ دو نشستیں نکال سکتی ہے۔ سندھ سے بمشکل دو نشستوں پر ن لیگ کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔ بلوچستان میں ن لیگ کو دو نشستوں میں پر بہتر پوزیشن میں بتایا گیا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پہلی مرتبہ آزاد امیدواروں کی تعداد پچھلے تین انتخابات کی نسبت زیادہ ہوگی۔