اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر ملکی قانون دان اور پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اعتزاز احسن نے انکشاف کیا ہے کہ نوازشریف کو اپنے خفیہ معاہدے چھپانے کی عادت ہے ۔ انھوںنے مشرف دو رمیں بھی ایسا ہی کیا تھا۔ ایک طرف انھوںنے مجھے اپنا وکیل مقرر کرکے کیس لڑنے کو کہا تو دوسری جانب خفیہ طور پر وہ سعودی حکام کے ساتھ بات چیت
کرتے رہے ۔یہاں تک کہ مشرف نے سعودی حکام کی بات مان کر انھیں جانے دیا ۔ایک نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے اپنے انٹر ویو میں اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ شریف برادران جب مارشل لاء کے بعد سعودی عرب گئے تو انہوں نے ہر بار یہی کہا ہے کہ کوئی سمجھوتہ یا کوئی ڈیل نہیں ہو رہی اور جب میں شریف برادران کا وکیل تھا تو مجھے باقائدہ پیغام دیا گیا کہ آپ جلد از جلد ہمارامقدمہ لڑیں کیونکہ ہم کوئی رعایت دینے کو تیار ہیں نہ لینے کو تیار ہیں اور مجھے بھی پردے میں رکھا تا ہم انہوں نے مجھ پر بڑا اعتماد کیا اور ان کا میرے پاس مقدمے کے لئے آنا میرے اعزاز کی بات تھی تا ہم وہ یہ ضرور چاہتے تھے کہ ان کی جرنل مشرف سے ڈیل کی بات چھپی رہے اور سعودی عرب والے معاہدے کا بھی کسی کو علم نہ ہو ۔ سعودیوں نے ضمانتیں دی تو مشرف نے نواز شریف کے جانے دیا، 10 دسمبر 2000 کو جب یہ لوگ سعودی عرب گئے تو ان کی اخبار میں تصویر یہ لگی کہ نواز شریف جہاز کی سیڑھیاں چڑھ رہے ہیں اور میرا ساتھ ہی بیان لگا تھا کہ نواز شریف کا جانا ممکن نہیں ہے۔ اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ اگر نواز شریف سعودی عرب نہ جاتے تو انہیں جیل میں
ہی وقت کاٹنا پڑتا تاہم سزائے موت نہیں ہونی تھی سات سے آٹھ سال جیل میں ان کو رہنا پڑتا مگریہ تو ایک سال بھی جیل نہ کاٹ سکتے اور نہ اس کے لئے تیار تھے حدیبہ کیس کے بارے سوال پر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار دعدہ معاف گواہ بن چکے ہیں اور ان کا قریبی کردار بھی تھا اور مراسم بھی تھے اور وزیر خزانہ کے طور پر وزارت خزانہ پر ان کا ہاتھ تھا۔ حدیبہ پیپرز کے متعلق اسحاق ڈار کے بیان سے شریفوں کی منی لانڈرنگ واؔ ضح معلوم ہو تی ہے تاہم اسحاق ڈار کہتے ہیں کہ مجھے ڈرا دھمکا کر بیان لیا گیا تا ہم اس کیس میں منی لانڈرنگ ضرور ہوئی ہو گی ۔ انہوں نے کہا ہے کہ پیپر ٹریل باہر آنے کے بعد تو اسحاق ڈار کے بیان کو بھی ضرورت نہیں تھی ۔ امریکہ سے ڈیل کے حوالے سےایک اور سوال پر انہوں نے کہا ہے کہ نواز شریف ڈیل کرنے کے لئے دو راستوں پر ضرور چل رہے ہوں گے وہ موجودہ صورتحال میں خفیہ راستے اور عام راستے پر چل رہے ہوں گے اور وہ ڈیل کرنے کے پرانے عادی ہیں اور ڈیل کر بھی سکتے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں نواز خاندان کے اسٹبلشمنٹ سے زیادہ اہم نیب ہے اور وہ نیب اور اس
کے جج بشیر پر دباؤ ڈال کر معاملات حق میں کرانے کی کوشش کرینگے اور اس کے لئے وہ مختلف طریقے استعمال کر رہے ہیں پروٹوکول کے ساتھ آنااور عدالت میں وزیراعظم کے طرح بیٹھ کر کیس سننا ایسے بیٹھتے ہیں جیسے کوئی دربار لگا ہوا ہوجیسے جسٹس بشیران کاٹیواری ہو اور ججوں کی کردار کشی بھی کر رہے ہیں اور ان پر بیانات کے ذریعے بھی دباؤ ڈالا رہے ہیں اگر سپریم کورٹ کے ججوں کو اگر نواز شریف خاطر میں لاتے تو نیب کا جج کیا محسوس کرے گا ان پر دباؤ تو بڑھے گا مگر عدلیہ نے بڑے تحمل کا مظاہرہ کیا اوراب نواز شریف چاہتے ہیں کہان کو توہین عدالت پر طلب کیا جائے ایک اور سوال پر اعتزاز نے کہا ہے کہ اندرونی و بیرونی قرضوں کا ریکارڈ ٹوٹ چکا ہے اور ان کی ترجیح ہسپتال نہیں بلکہ کمیشن والے میگا منصوبے ہیں ایک اور سوال پر انہوں نے کہا ہے کہ نواز شریف آج تک منی ٹریل پیش نہیں کر سکے اور2 سال ہو گئے اور ابھی تک ثبوت بھی پیش نہیں کر سکے کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ کیسز میں سزا ہو گی اس لئے وہ دیوار توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں