لا ہور (ویب ڈیسک)ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ سہیل احمد ٹیپو نے خودکشی کی یا انہیں قتل کیا گیا، چوبیس گھنٹے بعد بھی معمہ حل نہیں ہوسکا، پولیس حکام کے مطابق فر انزک لیب کی رپورٹ کے بعد ہی تفتیش کی سمت کا تعین کریں گے۔ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ سہیل احمد ٹیپو کی پر اسرار موتکی تحقیقات شروع کر دی گئی تاہم کیس کی تفتیش کیلئے ابھی تک کوئی جے
آئی ٹی نہیں بنائی گئی ۔مقامی پولیس سی آئی اے کیساتھ ملکر کیس کی تفتیش کر رہی ہے تفتیشی حکام کے مطابق ڈی سی ہاؤس میں نصب تمام سی سی ٹی وی کیمروں کا ریکارڈ ، ملازمین کے موبائل فونز اور سہیل احمد کے زیر استعمال دیگر سامان کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ کی لاش پنکھے سے لٹکی ہوئی تھی اور دونوں ہاتھ پیچھے بندھے ہوئے تھے ادھر سہیل احمد کے ماموں کی درخواست پر تھانہ سول لائنز میں نامعلوم افراد کیخلاف قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ڈاکٹروں کی 5 رکنی ٹیم کے انچارج ڈاکٹر گلزار احمد نے بتایا کہ جسم سے حاصل کیے گئے نمونوں کی رپورٹ آنے کے بعد ہی حتمی رائے دیں گے۔ متوفی کاخاندان قیام پاکستان کے بعد عارف والہ کے ایک نواحی گاؤں میں آکر آباد ہواتھا تاہم بعدازاں یہ خاندان وہاں سے شفٹ ہو کرساہیوال چلا گیا ۔ ان دنوں انکے بچے لا ہور میں جبکہ اس کے والد ین اس کے ساتھ سرکاری گھر گوجرنوالہ میں رہائش پذ یر تھے سہیل ٹیپونے شادی بھی عارف والا کے ہی ایک نواحی گاؤں میں کر رکھی تھی متوفی کے والد صرف دس ایکڑزمین کے ما لک بیان کیے گئے ہیں۔وہ ایماندار اور انتہائی
دیانت داری سے اپنے فرائض سر انجام د یتے رہے ہیں۔