اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ عوام نے احتیاط نہ کی تو خدشہ ہے پاکستان میں 25 اپریل تک کورونا وائرس کیسز کی تعداد 50 ہزار ہو جائے گی، تمام صورتحال پر نظر رکھی ہوئی ہے، کیسز رپورٹ ہونے کی موجودہ رفتار برقرار رہی تو ایک ماہ کے دوران ملک میں کیسز کی تعداد 20 سے 25 ہزار کے درمیان ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وباء ابھی مزید بڑھنی ہے، کتنی بڑھے گی ایک ہفتے میں پتہ چل جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا ہے کہ میں طبی عملے کو یہ یقین دہانی کروانا چاہتا ہوں کہ جب 15 جنوری کو ہمیں اندازہ ہوا کہ چین میں کورونا وائرس کی وبا پھیلی ہے جو پاکستان بھی آنے کا امکان ہے تو اس وقت سے ہی ہم نے اس کی تیاریاں شروع کردی تھیں۔ اس وقت سے ہی احساس تھا کہ کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے ڈاکٹرز، نرسز اور طبی عملہ فرنٹ لائنرز ہیں لہٰذا ہم نے اس وقت سے ہی تیاری کی کہ انہیں کس طرح سہولیات اور سامان فراہم کیا جائے۔
افسوس ہے کہ ملک میں 70 سال سے ہیلتھ سیکٹر کی جانب خاص توجہ نہیں دی گئی، انہوں نے کہا کہ ہم بہن بھائی سرکاری ہسپتالوں میں پیدا ہوئے اور علاج کے لیے بھی وہیں کا رخ کرتے تھے، سرکاری ہسپتالوں کی صورتحال 70 کی دہائی تک بہتر تھی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے میڈیکل کالجز کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جاتا تھا تاہم رفتہ رفتہ ہم نے صحت اور تعلیم پر فی کس آمدن کم خرچ کرنا شروع کی جس سے ہم پیچھے رہ گئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں احساس تھا کہ ہمارے طبی عملے کے پاس وہ سہولیات اور آلات نہیں ہوں گے اس لیے ہم نے اس وقت سے ہی اپنی پوری کوشش کی لیکن بدقسمتی سے پوری دنیا میں آلات، ذاتی تحفظ کی اشیا اور وینٹلیٹرز کی طلب بڑھ گئی جس سے ہمارے لیے اپنی گنجائش میں اضافہ کرنا مشکل ہوگیا لیکن ہماری لیے خوش قسمتی کی بات ہے کہ چین نے ہمیں اس معاملے میں ترجیح دی اور جیسے جیسے چین نے اس وبا پر قابو پایا انہوں نے سب سے پہلے پاکستان کو ترجیح دی اور آج بھی جو آلات ملک میں آرہے ہیں وہ سب چین سے آرہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ کنٹرول اور کمانڈ سینٹر کے روزانہ ہونے والے اجلاس میں سب سے پہلی ترجیح یہ ہوتی ہے کہ ایمرجنسی اور انتہائی نگہداشت کے یونٹس میں کام کرنے والے عملے کے تحفظ کی اشیا دی جائیں۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ اشیا تقریباً پہنچادی گئی ہیں اور جہاں نہیں پہنچی وہاں 4 سے 5 روز میں پہنچ جائیں گی۔انہوںنے کہاکہ اس وقت دنیا میں ہیلتھ ورکرز پر سخت دباؤ ہے اور امریکا نے طبی عملے کے لیے ویزا لینے میں آسانی کردی ہے کیوں کہ وہ فرنٹ لائن پر لڑ رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم طبی عملے کے پیچھے کھڑے رہ کر ان کی مکمل سپورٹ کررہے ہیں اور اس بات پر غور بھی کر رہیں کہ مزید کس طرح سہولیات دی جائیں۔انہوںنے کہاکہ ایک ہفتے میں ہمیں وائرس کی شدت کا اندازہ ہوجائے گا کیوں کہ مختلف ذرائع سے اعداد و شمار حاصل ہورہے ہیں اور اللہ کا کرم ہے کہ دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں ہمارے ملک میں مریضوں اور ہلاکتوں کی تعداد کم ہے۔انہوں نے فرنٹ لائن پر کام کرنے والے طبی عملے کو یقین دہانی کروائی کہ صورتحال چاہے جو بھی ہو یہ قوم اور حکومت سب آپ کے پیچھے کھڑی ہے اور آپ کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہوگی۔