اسلام آباد: ترک صدر رجب طیب اردوان پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنے کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان،چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے معزز مہمان کا استقبال کیا۔ائیر چیف،نیول چیف اور چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی بھی پارلیمنٹ میں موجود تھے۔ پارلیمنٹ میں موجود تمام ارکان نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر ترک صدر کا استقبال کیا،اس موقع پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بھی بجائے گئے۔پارلیمنٹ کی کاروائی کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا۔اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ترک صدر کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ طیب اردوان مسلم دنیا کے حقیقی رہنما ہیں،ترک صدر کو خوش آمدید کہتے ہیں۔
ترک صدر کو یہ ایوان اور عوام خوش آمدید کہتے ہیں۔ ترک صدر کا یہ دورہ اس وقت ہے جب دنیا میں بدامنی کے بادل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ترک صدر کا تعارف کروانا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ترکی سے ہمارا تاریخی لگاؤ ہے،جب کہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محترم ایوان اور عوام کو سلام پیش کرتا ہوں،اسپیکر اور قومی اسمبلی کو سلام پپش کرتا ہوں،خطاب کا موقع فراہم کرنے پر شکر گزار ہوں۔ پاکستان کے دورے پر آپ سے مخطاب ہونا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس پر مدعو کرنے پر بھی آپکا شکریہ ادا کرتا ہوں۔میں ترک عوام کی جانب سے تمام پاکستانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ترک صدر نے مزید کہا کہ پاکستان آکر لگتا ہے کہ اپنے گھر آیا ہوں،یہاں آ کر کبھی اجنبی محسوس نہیں کرتا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنا ہی گھر سمجھتا ہوں۔
اپنے ہی گھر میں آپ کے ساتھ ہوں۔پاکستان اور ترکی کے تعلقات قابل رشک ہیں۔ ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ پاکستان اور ترکی مشترکہ مذہب ،ثقافت اور اقدار کے حامل ہیں، ہماری دوستی مفاد پر نہیں محبت پر پروان چڑھی ہے،ہمارا دل کا رشتہ ہے،ہماری دوستی اخوت پر مبنی ہے۔میرے پاکستانی بہن بھائیوں آپ سے نہیں تو کس سے محبت کریں گے۔پاکستان کی کامیابی ترک کی کامیابی ہے۔ ترک صدر نے مزید کہا کہ دونوں ملکوں کی قیادت کو یکجا کرنے پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں، پاکستان کا دکھ درد ہمارا دکھ درد ہے،پاکستان کی خوشی ہماری خوشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ہمارے لیے بھی وہی ہے جو آپ کے لیے ہے۔ ترکی کی تحریک کی آزادی میں برصغیر کے مسلمانوں کا جذبہ اور کردار فراموش نہیں کر سکتے۔ ترکی قوم کی جدوجہد کے وقت لاہور میں کیے گئے حمایتی جلسوں کو فراموش نہیں کر سکتے، علامہ اقبال ترک عوام کے لیے انتہائی محترم ہیں،پاکسانی عوام نے اپنا پیٹ کاٹ کر ترک عوام کی مدد کی جو کبھی نہیں بھول سکے۔